امریکی صحافیوں کا سرقلم، امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2014
بروکلین کے علاقے بے رج میں واقع مسجد مصعب بن عمیر میں نمازِ جمعہ ادا کی جارہی ہے، اس علاقے میں مسلمانوں کی خاصی بڑی تعداد آباد ہے۔ —. فائل فوٹو
بروکلین کے علاقے بے رج میں واقع مسجد مصعب بن عمیر میں نمازِ جمعہ ادا کی جارہی ہے، اس علاقے میں مسلمانوں کی خاصی بڑی تعداد آباد ہے۔ —. فائل فوٹو

نیویارک: جمعرات کو نیویارک کے میڈیا پر ایسی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ جب سے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کی جانب سے دو امریکی صحافیوں کا سرقلم کیا گیا ہے، اس کے بعد سے بروکلین کے علاقے بے رج میں انتہاپسند گروہوں کی جانب سے مسلمانوں کو دھمکایا جارہا ہے۔

ان رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بدھ کے روز عربوں کے شہری حقوق کے دو وکیلوں پر ایک شخص نے حملہ کیا، جو عرب مخالف نعرے لگا رہا تھا، اور اس نے ان میں سے ایک کو سرقلم کرنے کی دھمکی دی۔

ایک خاتون نے ٹی وی انٹرویو کے دوران بتایا کہ اسرائیلی پرچم اُٹھائے ہوئے کچھ شرپسندوں نے اشیائے ضرورت کی دکانوں پر حملے کیے جو عربوں کی ملکیت تھیں، ان لوگوں نے دکانوں کے مالکان کو دھمکیاں بھی دیں۔

نیویارک ڈیلی نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جمعرات کو نیویارک پولیس نے برین بوشل نامی شخص کو جارحانہ اور دھمکی آمیز انداز میں ہراساں کرنے کے الزام کے تحت گرفتار کیا ہے۔

چونتیس برس کی لنڈا سارسور نیویار ک کی عرب امریکن ایسوسی ایشن کی ڈائریکٹر ہیں، ان کا کہنا ہے کہ برین بوشل نے انہیں دھمکی دی اور کہا کہ وہ ان کو اور ان کے نائب کو کچرے کے ڈھیر میں پھینک سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’میں اور میرے ڈپٹی ڈائریکٹر خوفزدہ ہوگئے تھے، بے رج (بروکلین) میں ففتھ ایونیو پر اسلام اور عربوں کے خلاف نفرت آمیز نعرے لگاتے ہوئے ایک متعصب شرابی نے ہم پر حملہ کیا۔‘‘

لنڈا سارسور نے فیس بک پر اپنے اسٹیٹس میں پوسٹ کیا ہے کہ ’’اس نے کہا کہ تم لوگوں کے سرکاٹتے ہو، میں تمہارا سر کاٹنے جارہا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ تمہارے لوگ کیسا محسوس کریں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ پولیس کا ردّعمل ابتداء میں سست تھا، لیکن بعد میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اعلٰی افسر نے پھرتی دکھائی اور مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا۔

تبصرے (0) بند ہیں