ان نعروں کی گونج سنی آپ نے

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2014
— ڈان اردو السٹریشن
— ڈان اردو السٹریشن

گو نواز گو یا گو عمران گو کے نعروں سے آج کل پاکستان گونج رہا ہے مگر ملک کے لیے یہ کوئی نئی یا حیرت انگیز چیز نہیں۔

درحقیقت قیام پاکستان سے پہلے اگر " لے کر رہیں گے پاکستان" کا نعرہ گونجتا تھا تو تقسیم کے بعد بھی کسی شعبے میں ترقی کی ہو یا نہ کی ہو مگر سیاسی نعروں کے میدان میں ملک عزیز نے باقی دنیا کو کافی تخلیقی سوچ فراہم کی ہے۔

جیسے 1965 کے الیکشن کے دوران محترمہ فاطمہ جناح کے حامیوں کا نعرہ تھا "ایک شمع جلی جل جانے کو ایک پھول کھلا مرجھانے کو" اور ایوب خان کی طرف سے نعرہ تھا"ملت کا محبوب ایوب ایوب"۔

صدر ایوب کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع ہوا تو لوگوں کی زبانوں سے ادا ہونے والے نعرے کچھ یوں تھے "ایوب کتا ہا ئے ہائے" اور "نوکر شاہی مردہ باد"۔

اسی عرصے میں ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی جماعت پیپلزپارٹی کے لیے ایک زبردست نعرہ تیار کیا "روٹی کپڑا اور مکان" جو عوام کے دلوں پر راج کرنے لگا اور پی پی پی کو عروج پر لے گیا۔

ضیاءالحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار سے ہٹایا اور پھر ان پر قتل کا مقدمہ چلا جس میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تو پی پی پی کے جیالوں نے ایک اور یادگار نعرہ ایجاد کیا "زندہ ہے بھٹو زندہ ہے"۔ جواب میں ضیاءالحق کے ساتھیوں کا نعرہ تھا "مردِ مومن مردِ حق ضیا الحق ضیاالحق" ۔

بے نظیر بھٹو جب 1986 میں وطن واپس لوٹیں تو ان نعروں سے ملک گونجنے لگا "بے نظیر آئی انقلاب لائی" اور "جب تک سورج چاند رہے گا بھٹو تیرا نام رہے گا"۔

اسی طرح 1990 میں بے نظیر بھٹو کی حکومت صدر اسحاق خان کے زرعتاب آکر تحلیل ہوئی تو جیالوں کی زبانیں یہ پکارنے لگیں "یا اللہ یا رسولﷺ بے نظیر بے قصور" ، جبکہ 1993 کے انتخابات میں یہ نعرہ کافی مقبول ہوا "چاروں صوبوں کی زنجیر بےنظیر بےنظیر"۔

اس کا توڑ 1997 میں ن لیگ نے اس نعرے کے ساتھ نکالا " نواز شریف قدم بڑھاﺅ ہم تمہارے ساتھ ہیں" جس پر مشرف مارشل لاءکے بعد وہ کہتے تھے جب میں نے قدم بڑھا کر پیچھے دیکھا تو کوئی بھی میرے ساتھ نہیں تھا۔

پرویز مشرف کا مشہور نعرہ تو ابھی بھی لوگوں کے ذہنوں میں زندہ ہے یعنی "سب سے پہلے پاکستان "۔

2007 میں بے نظیر بھٹو نے پاکستان آکر یہ نعرہ لگایا "بی بی آئی حکومت لے آئی" تاہم 27 دسمبر کو ان کی ہلاکت کے بعد پی پی پی جیالوں کا یہ نعرہ چھا گیا " تم کتنے بھٹو مارو گے ہر گھر سے بھٹو نکلے گا" اور "زندہ ہے بی بی زندہ ہے" کے ساتھ زرداری صاحب کا "پاکستان کھپے" پی پی پی کو انتخابات جتوانے کے لیے کافی ثابت ہوئے۔

جبکہ اس عرصے میں مسلم لیگ(ن) کا نعرہ تھا " دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا شیر آیا"۔

جب آصف علی زرداری صدر بنے تو ان کے بارے میں نعرہ لگایا گیا کہ"ایک زرداری سب پر بھاری"۔

گزشتہ سال ہونے والے انتخابات میں عمران خان کی تحریکِ انصاف نے "نیا پاکستان " کا نعرہ لگایا اور نوجوانوں میں جوش پیدا کیا۔

اور اب عمران خان نے پہلے "گو نواز گو" کو قوم کی زبانوں پر چڑھایا ہے اور اب "گو نظام گو" کی شکل میں ایک اور نعرہ لگایا ہے۔

تاہم ایک نعرہ ایسا ہے جو قیام پاکستان سے اب تک لوگوں کے دلوں اور زبانوں پر زندہ ہے اور وہ ہے 'پاکستان زندہ باد'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں