قومی بینک کے شیئرز کی خریداری کے خلاف سعودی مفتی اعظم کا فتویٰ

17 اکتوبر 2014
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الاشیخ۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الاشیخ۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

جدّہ: سعودی عرب میں فتوے جاری کرنے والی مستقل کمیٹی نے سودی کاروبار کرنے والے مالیاتی اداروں سے شیئرز کی خریداری کو مسلمانوں کے لیے باضابطہ طور پر ممنوع قرار دے دیا ہے۔ اس میں نیشنل کمرشل بینک کی جانب سے اتوار کے روز جاری کیے گئے ابتدائی عوامی پیشکش (آئی پی او) کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ فتوی سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الاشیخ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے اراکین کی جانب سے جاری کیا گیا، اس کمیٹی میں شیخ احمد بن علی السائر المبارکی، شیخ صالح بن فوزان الفوزان، شیخ عبداللہ بن محمد بن خنین اور شیخ عبداللہ بن محمد المطلق شامل ہیں۔

کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کمیٹی نے اس سے پہلے فہد بن سلیمان القادی کی جانب سے جمع کرائی گئی ایک انکوائری کا جائزہ لیا تھا، جس میں مفتی اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نیشنل کمرشل بینک کھلے عام سودی کاروبار کررہا ہے۔

اس کے بعد کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایسی کمپنیوں کے شیئرز خریدنا ممنوع ہے، جو سودی کاروباری کررہی ہیں۔

فتوے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرآن اور حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق گناہ اور جرم ہے۔

کمیٹی نے بیان میں کہا ہے کہ اس معاملے پر قوم کے مذہبی اسکالروں کے درمیان بھی اتفاقِ رائے تھا۔

نیشنل کمرشل بینک کے آئی پی او کے بارے میں توقع کی جارہی تھی کہ یہ اس سال دنیا بھر میں سب بڑی پیشکش بن جائے گی۔

اس سے قبل سعودی عرب کے سینئر مذہبی علماء کی کونسل کے ایک رکن شیخ عبداللہ بن محمد المطلق نے ٹی وی کے پروگرام میں کہا تھا کہ آئی پی او حرام ہے، یا اسلامی اصولوں کے تحت ممنوع ہے، جس میں سود پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’اب اس سے زیادہ مجھے اور کیا وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ جائز نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے بینکوں کی سرمایہ کاری پہلے ہی حرام تھی۔

ایک نجی سرمایہ کار کمپنی اصول و بخیت کے بشر بخیت نے اے ایف پی کو بتایا کہ شیئر کی پیشکش کے اخلاقی جواز پر شروع ہونے والے مباحثے کے بعد آئی پی او میں دلچسپی لینے والے صارفین کی تعداد اہمیت اختیار کر جائے گی۔

نیشنل کمرشل بینک کی مشاورتی کونسل کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’اس معاملے پر بہت زیادہ غور وخوص اور مشاورت کے بعد بینک سمجھتا ہے کہ بینک کے اسٹاک میں ابتدائی عوامی پیشکش آئی پی اور شریعت کے مطابق جائز ہے۔‘‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

کامریڈ غلام رسول Oct 17, 2014 02:02pm
سرمایہ داری نظام انسانی اسحصال،ؐحنت کے استحصال ،ناجائزمنافع خوری پر مبنی ھےاور تمام مسلمان اور مسلمان ممالک کی معشیت اسی نظام کی دم سے بندھی ھوئی ھے کیا یہ اسلامی ھے مارکیٹ،منڈی،بینک اس سرمایہ دادانہ نظام کےپیداکردہ ادارے ھیں ۔ مسلمانوں کے پاس کوئی معاشی نظام ھی نہیں ھےتو انہیں ایسی فتوے بازی سے گریز کرنا چاھئے ماضی میں لاؤڈسپیکر،تصویر ،خون کی منتقلی پردہ، ٹیلی ویژن،ویڈیو،فلم،کے خلاف دئیے گئے فتوؤں کے خلاف خود عمل کررھے ھیں سماج کے ارتقائی عمل کے خلاف مسلمانوں کوغیر سنجیدگی کا روئہ اب ترک کردینا چاھئے اور ایسے فتووے صادر کرنے سے گریز کریں جنکی کل کو نفی کرنی ھے
Ammar Lal Oct 17, 2014 07:36pm
مفتی اعظم شیخ عبدلعزیز سعودی بادشاہ کا سرکاری ملازم ہے وہ بادشاہی یا سرکاری شریعت کے بغیر کوئی فتویٰ صادر نہیں کر سکتا. منڈی کی معیشت کو ابھی تک مسلمان ممالک اور ان کی شریعت نے سمجھا ہی نہیں ہے یا پھر جان بوج کر منڈی کی معیشت سے فیضیاب ہونے کے ناطے اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بے تحاشا انسانی محنت کے استحصال کو کبھی غیر شرعی کہنے کی جسارت نہیں کی گئی.
Kamran khan Oct 20, 2014 12:04am
every bank shows that their are completely follow sharia but unfortunately not the fatwa by mufti sheikh Abdul Aziz is right and they have to follow him