پرویز خٹک کو جلسے سے دور رہنے کا مشورہ

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2014
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک— آئی این پی فائل فوٹو
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک— آئی این پی فائل فوٹو

اسلام آباد : انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو آج ڈی چوک پر پاکستان تحریک انصاف کے جلسے میں شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ڈی چوک پر جلسہ گاہ کے دورے کے موقع پر آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان جلسے میں جانی نقصان نہ ہونے کو یقینی بنانے کے حوالے سے پولیس اقدامات کے بارے میں پوچھا گیا اور ایک رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جس کے مطابق تیس اگست کے تشدد میں تین افراد کی ہلاکت کا الزام پولیس نے وزیراعلیٰ کے پی کے محافظوں پر عائد کیا تھا۔

ان تحفظات کا اعتراف کرتے ہوئے طاہر عالم خان نے کہا"ہم پرویز خٹک کو مشورہ دیں گے کہ وہ اس جلسے میں شرکت نہ کریں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کو جلسے میں ذاتی سیکیورٹی تفصیلات دینے کے لیے کہا جائے گا۔

وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے نے بھی میڈیا کو جلسہ گاہ پر بریفننگ دینی تھی اور وہ ہفتے کی شام وہاں پہنچے بھی مگر پی ٹی آئی حامیوں کی بڑی تعداد کو جمع ہوتے دیکھ کر وہاں سے چلے گئے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی وزیر کو میڈیا سے بات چیت نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا کیونکہ وہاں موجود پی ٹی آئی حامی حکومت مخالف نعروں کے ذریعے انہیں پریشان کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔

اس سے قبل بھی سیکیورٹی انتظامات کے معائنے کے لیے آنے والے آئی جی طاہر عالم خان چیف کمشنر اسلام آباد کو دیکھ کر پارٹی کارکنوں نے "گو نواز گو" کے نعرے لگائے تھے۔

جلسے کے حوالے سے سیکیورٹی انتظامات پر صحافیوں کو بریفننگ دیتے ہوئے آئی جی نے پی ٹی آئی کو خبردار کیا کہ پولیس ہر قسم کے حالات کے لیے تیار ہے اور کسی کو بھی شارع دستور میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا"اس بار میں اپنی فورس پر تشدد نہیں ہونے دوں گا"۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو ایمونیشن سے مسلح نہیں کیا جائے گا تاہم اہلکاروں کو ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیلز فراہم کیے جائیں گے اور انہیں جلسے کے لیے جاری این او سی کی شرائط کی خلاف ورزی یا قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف طاقت کے استعمال کا اختیار دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار مشکل پیدا کرنے والوں کے خلاف اقدامات کریں گے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار ہائی سیکیورٹی زون میں واقع اہم عمارت میں داخلے ہونے کی کوششوں کی بھی مزاحمت کریں گے۔

آئی جی نے جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی حامیوں کے درمیان ممکنہ تصادم کے خدشے کا بھی اظہار کیا، واضح رہے کہ جے یو آئی نے اسلام آباد کے داخلی راستوں یعنی ایم ٹو موٹروے اور فیض آباد پر دھرنے کا اعلان کررکھا ہے"پی ٹی آئی ورکرز کو ان مقامات پر راستے بلاک مل سکتے ہیں جس سے ان کے مدمقابل آنے کا خطرہ ہوسکتا ہے"۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کو ایم ٹو موٹروے پر دھرنے کے اعلان کی واپسی کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ فیض آباد پر دھرنے کے نیشنل پریس کلب کے سامنے منتقل کیا جاسکتاہے۔

آئی جی کا کہنا تھا کہ شارع دستور کو جزوی طور پر سیل کیا جائے گا اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے صرف 35 اراکین کو وہاں سے گزر کر اسٹیج تک رسائی کی اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اپنے وعدے کے مطابق واک تھرو گیٹس کا انتظام کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ انہوں نے پی ٹی آئی حامیوں سے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے اور پارٹی ورکرز سے شارع دستور میں داخل نہ ہونے کی اپیل کی تاکہ سیکیورٹی اہلکاروں سے ان کا تصادم نہ ہوسکے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ جن پی ٹی آئی رہنماﺅں کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں انہیں پولیس کی جانب سے حراست میں کیوں نہیں لیا جارہا جس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پولیس انہیں حراست میں لے گی مگر اس کے لیے ایک طریقہ کار پر عمل کرنا ہوتا ہے۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے تمام غیرملکی مشنز اور سفارتکاروں کو اتوار کے روز غیرضروری سفر سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔

اسی طرح انتظامیہ نے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری اوریو اے ویز المعروف ڈرون کیمروں کے استعمال پر بھی ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

ایک انٹیلی جنس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ستمبر 2013 میں ترنول میں دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپے کے دوران دھماکہ خیز مواد سے بھرے یو اے ویز برآمد کیے گئے تھے، فضاءمیں پہنچنے کے بعد ایک کیمرہ ڈرون ناقابل شناخت خطرہ بن جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں