صائمہ اظہر : اداکاری میں کامیابی کی خواہشمند

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2014
فوٹو : عمیر بن نثار
ہیئر اینڈ میک اپ : صبا انصاری @ صباز سیلون
ڈیزائنر : مفرح
فوٹو : عمیر بن نثار ہیئر اینڈ میک اپ : صبا انصاری @ صباز سیلون ڈیزائنر : مفرح

وہ پرعزم ہے، اس کا خاندان بھی مضبوطی سے اس کی پشت پر کھڑا ہے اور جانتا ہے کہ وہ کیا چاہتی ہے اور کامیابی کے لیے کیا کچھ ضروری ہے۔

فیشن کی دنیا میں چند سال قبل قدم رکھنے والی صائمہ اظہر کا کہنا ہے کہ اس نے کامیابی کی راہ اور گردن توڑ مسابقت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنا فارمولا بہت سادہ اور واضح رکھا ہوا ہے "ہر شعبے میں منفی اور مثبت چیزیں ہوتی ہیں زیادہ اہم بات یہ ہے کہ آپ کس طرح ان سے نمٹتے ہیں، میں صحت مند ماحول کو برقرار رکھتی ہوں اور کسی بری چیز کو بڑھنے کا موقع نہیں دیتی۔ ہمارے شعبے میں سب سے فٹ ہی باقی بچنے میں کامیاب رہتا ہے لہذا آپ کو ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط رہنا پڑتا ہے"۔

صائمہ کا کہنا ہے "سخت محنت کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتی اور یہ ہی کامیابی کی کنجی ہے، پی آر مددگار ہوتی ہے، ظاہری شخصیت کو میک اپ اور بوٹوکس سے بہتر بنایا جاسکتا ہے مگر سب سے اہم چیز دباﺅ کا سامنا کرنا ہے، میں آگے بڑھنے کے لیے مصنوعی سہارے نہیں لیتی بلکہ اپنی مضبوطی، سوچ اور اپنی فطرت پر انحصار کرتی ہوں"۔

صائمہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ طاقت دولت کے ساتھ آتی ہے اور اگر کوئی نیا نیا میدان میں آیا تو عقل و فہم ہی سب سے اہم ہوتے ہیں "میں ایک عاقل لڑکی ہوں جو کسی فرد کی فطرت کو سمجھ سکتی ہے، میں اس حوالے سے کافی اسمارٹ ہوں اور اپنے منصوبے پہلے سے تیار رکھتی ہوں"۔

اس وقت ہم یہ جان کر حیران رہ گئے جب صائمہ نے بتایا کہ اس نے کبھی بھی فیشن ماڈل بننے کی منصوبہ بندی نہیں کی تھی۔

صائمہ کے بقول 2011 میں ایک دوست نے اسے علم میں لائے بغیر اس کی تصاویر فریحہ الطاف کو بھیج دی تھیں جنھوں نے صائمہ کو منتخب کرکے سب سے فوٹو جینک چہرہ قرار دیا "یہ میرا فیشن ورلڈ سے پہلا رابطہ تھا اور مجھے کہا گیا تھا کہ ایک ماڈل کی طرح نظر آنے کے لیے مجھے وزن کم کرنا ہوگا، میرا پہلا عروسی فوٹو شوٹ صبا انصاری نے کیا جنھوں نے مجھے ویٹ مس سپر ماڈل مقابلے میں دیکھا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ میرے ساتھ کام کرنا چاہتی ہیں، انہوں نے میرا کام آمنہ شیخ کے ساتھ شوٹ کیا"۔

اس فوٹو شوٹ نے صائمہ کے لیے فیشن کی دنیا کے دروازے کھول دیئے اور انہیں کام ملنا شروع ہوگیا "لوگ مجھے جاننے لگے تھے، مجھے اپنے کام سے محبت ہے اور میں اس کے حوالے سے کافی جنونی اور پُرجوش ہوں، میں نے کراچی یونیورسٹی سے سائیکولوجی میں ماسٹرز ڈگری لے رکھی ہے اور اب میں مکمل طور پر ماڈلنگ اور ڈراموں وغیرہ میں مصروف ہوں، جبکہ میں شمعون عباسی اور شان کے ساتھ فلم 'گدھ' میں کام کر رہی ہوں جس کی کاسٹ میں سارہ لورین بھی شامل ہیں اور اس کی شوٹنگ نومبر میں شروع ہوگئی تھی"۔

رقابت اور دلیری

صائمہ اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ اس شعبے میں رقابت بہت زیادہ ہے اور سینئر ماڈلز ایسی نئی آنے والی لڑکیوں سے حسد کرتی ہیں جو کامیابی حاصل کرلیں "جب میں سینئر ماڈل بن جاﺅں گی تو اپنی جونیئر ساتھیوں کو آگے آنے میں مدد فراہم کروں گی، آپ کو دیگر افراد کو موقع فراہم کرنا ہوگا اسی طرح انڈسٹری ترقی کرے گی۔ مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ شو اسٹاپر ماڈلز دیگر لڑکیوں کو آسانی یا فوری طور پر اوپر آنے کا موقع نہیں دیتی مگر آپ کب تک کسی کو روک سکتے ہیں؟

صائمہ کا کہنا تھا کہ فیشن انڈسٹری متعدد لابیز میں تقسیم ہے اور وہ اس میں ناپ تول کر قدم آگے بڑھاتے ہوئے ہر ایک کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دیتی ہیں "میں کسی بھی سیلون میں کسی دباﺅ یا کسی کے خلاف خیالات کے بغیر جاسکتی ہوں، کریئر کے آغاز کے وقت میں ایک لابی کا حصہ تھی مگر جلد ہی وہاں سے نکل آئی۔ یہ ایک گلا کاٹ دینے والی جگہ ہے جہاں ایک نئی ماڈل کو اچھا معاوضہ نہیں ملتا کیونکہ کوآرڈینیٹرز اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ڈیزائنر، شوٹس اور سیلون وغیرہ سے ملنے والا تمام معاوضہ وہی ہڑپ کرلیں، اسی لیے ایک ماڈل کو آغاز میں خود کو منوانے کے لیے جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے"۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک آپ آغاز سے ہی درست سوچ نہ اپنائیں مگر ایسا بہت کم ہوتا ہے کیونکہ بیشتر لڑکیاں شہرت کی خواہشمند ہوتی ہیں اور وہ سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہوجاتی ہیں۔

انڈسٹری کی نشونما

صائمہ بتاتی ہے کہ فیشن انڈسٹری میں بہتری کی شرح حوصلہ افزا نہیں، اس حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا چاہئے کہ انڈسٹری اتنی بری نہیں جتنی ظاہر کی جا رہی ہے مگر یقیناً غیر صحت مندانہ ماحول اور ترقی کی راہ میں رکاوٹیں بننے والی گروپنگ سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیزائنر بھی عالمی سطح پر توجہ حاصل کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں "ہم فیشن ڈیزائننگ کے میدان میں ہندوستان سے کافی آگے ہیں، ہم زیادہ تخلیقی فہم رکھتے ہیں اور نئی چیزوں کے ساتھ سامنے آتے ہیں، ہمارے ملبوسات موسموں کے لحاظ سے بہترین ہوتے ہیں، میں دیپک پروانی کے عروسی، گاﺅنز اور شیروانی وغیرہ کو پسند کرتی ہوں، مجھے فہد حسین بھی پسند ہیں جن کا اپنا خوشنما انداز ہے اور نیلوفر شاہد روایتی عروسی ملبوسات کے ساتھ اہم مقام رکھتی ہیں، عمر سعید کی کشیدہ کاری اور مینا کاری، ندا آویز کے عروسی ملبوسات اور ایمان احمد کے کپڑے سب تخلیقی انداز میں ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔

دو کریئرز کی داستان

دو وقت طلب کریئرز یعنی ڈرامہ سیریلز اور فیشن انڈسٹری میں بیک وقت سرگرم رہنا آسان نہیں اور صائمہ کا کہنا ہے کہ ایک ٹی وی سیریل میں کام کے لیے اسے لان ملبوسات کی مہمات، فیشن کورز اور برائیڈل ویک کی قربانی دینا پڑی "میں نے کچھ سال بعد کیٹ واک کو مکمل طور پر چھوڑنے اور اداکاری پر توجہ دینے کا منصوبہ بنا رکھا ہے کیونکہ اس میدان میں زیادہ شہرت ملتی ہے، میں اپنے کریئر کو تاثرات کے ذریعے توسیع دینا چاہتی ہوں"۔

صائمہ نے بتایا کہ اے آر وائی ڈیجیٹل کے ایک ڈرامے "میرے خواب لوٹا دو" میں اعجاز اسلم کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ انہیں بہت اچھا لگا "آپ اداکاری کے میدان میں آگے بڑھ سکتے ہیں کیونکہ یہ ایک ٹیم ورک ہوتا ہے اور سینئرز کے ساتھ کام اچھا تجربہ ہوتا ہے جبکہ ماڈلنگ کی دنیا میں ایک فرد کو اوپر آنے کی جدوجہد کے دوران بے رحم اور خود غرضی کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے اور وہاں میدان بھی محدود ہوتا ہے، لوگوں نے اس سیریل میں میرے کام کو پسند کیا ہے اور میں ایک صحافی کا کردار ادا کرنے کی خواہشمند ہوں"۔

دوست، فٹنس اور توجہ کا مرکز

صائمہ فیشن انڈسٹری کے کچھ پروفیشنلز کے لیے بہت اچھے جذبات رکھتی ہیں "ایسے ایک فرد عمر مشتاق ہیں جو ایسے لوگوں کو بھی اکھٹا کرلیتے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا پسند نہیں کرتے، پھر یہاں نبیلہ اور صبا بھی ہیں جو دوستانہ رویے کی حامل اور مددگار ثابت ہوتی ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ میں یہاں دوست بنانے کے لیے نہیں کام کرنے کے لیے آئی ہوں"۔

صائمہ کا کہنا تھا "ہمارے پاس کافی اچھی ماڈلز جیسے نادیہ حسین، فائزہ انصاری، ایرج اور وینی وغیرہ ہیں اور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے جنھوں نے ذاتی طور پر مجھے آگے بڑھنے میں کافی مدد فراہم کی ہے، ہمیں ہندوستان اور دبئی میں جانا جاتا ہے مگر ہم اپنی ثقافت اور سیٹ اپ کی بناء پر عالمی ماڈلز کا مقابلہ نہیں کرسکتے تاہم گزشتہ چند برسوں کے دوران ہم پر پابندیوں میں کمی آئی ہے"۔

صائمہ نے 2013 میں بہترین ایمرجنگ ٹیلنٹ کا لکس اسٹائل ایوارڈ اپنے نام کیا تھا اور اسی برس ویٹ کے مقابلے میں ابھرتی ہوئی ماڈل کا بھی اعزاز جیتا تھا، اسی طرح اسے 2013 میں ہی پاکستان میڈیا ایوارڈز میں ماڈل آف دی ایئر کے لیے نامزد کیا گیا تھا مگر یہاں ایان کے ہاتھوں ناکامی کا سامنا ہوا "میں ماڈلنگ کی دنیا میں اب مزید ایوارڈز کی خواہشمند نہیں، میں پیسے کمانا اور اچھا کام چاہتی ہوں جبکہ میری نگاہیں اب اداکاری کے شعبے میں ایوارڈز کے حصول پر مرکوز ہے، میں اپنی اہمیت اس میدان میں ثابت کرنا چاہتی ہوں"۔

تبصرے (0) بند ہیں