پیرس: سپر اسٹور پر حملہ، پانچ افراد ہلاک، آپریشن مکمل

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2015
۔—اے ایف پی فوٹو۔
۔—اے ایف پی فوٹو۔
جائے وقوع پر سیکورٹی اہلکار جمع ہورہے ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
جائے وقوع پر سیکورٹی اہلکار جمع ہورہے ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
۔—اے ایف پی فوٹو۔
۔—اے ایف پی فوٹو۔
۔—ٹوئٹر فوٹو۔
۔—ٹوئٹر فوٹو۔

پیرس: مشرقی پیرس میں جمعے کے روز فائرنگ کے ایک تازہ واقعے کے بعد ایک سپر اسٹور پر قبضہ کرلیا گیا جبکہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے کارروائی کے بعد حملہ آور سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔

سیکورٹی حکام کے مطابق سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا جبکہ متعدد مغویوں کو بھی بچالیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ یہ واقعہ کوشر گروسری اسٹور میں پیش آیا۔

واقعے کے بعد علاقے کے اسکولوں کو بند کردیا گیا ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق اس سپر اسٹور کے مالک یہودی ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آور آٹومیٹک ہتھیاروں سے لیس تھا۔

برطانوی اخبار گارجین نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ ایک افریقی نژاد شخص جس اسٹور میں داخل ہوا اور کلاشنکوف سے فائرنگ شروع کردی تھی۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مغوی بنانے والے مسلح شخص نے دھمکی دی ہے کہ اگر پولیس اسے یا بدھ کو رسالے کے دفتر پر حملہ کرنے والے بھائیوں کر پکڑنے کے لیے بڑھی تو وہ تمام مغویوں کو ہلاک کردے گا۔


مزید پڑھیں: پیرس حملے میں ملوث بھائیوں نے ایک شخص کو مغوی بنالیا


شبہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ واقعے میں ملوث ملزم وہی ہیں جنہوں نے گزشتہ روز پیرس میں ایک خاتون پولیس اہلکار کو ہلاک کردیا تھا جبکہ ان کا تعلق پیرس میں رسالے پر حملہ کرنے والے ملزمان سے بھی جوڑا جارہا ہے۔

خاتون پولیس اہلکار کی ہلاکت کے سلسلے میں پولیس نے دو ملزمان کو مطلوب قرار دیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا ان ملزمان نے ہی سپر اسٹور پر حملہ کیا ہے یا جائے وقوع پر موجود ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Saajid Kamal Jan 09, 2015 11:11pm
درحقیقت اسلام امن، رواداری اور برداشت کا دین ہے اور ہمارے رسول اللہ ﷺ دنیا میں رحمت العالمین بن کے آۓ ۔ اسلام تلوار کے زور سے نہیں بلکہ سیرت و کردار کے زور سے پھیلا ہے ۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کفار و مشرکین کو ایمان کی دعوت دیتے ہوئے اپنے کردار کو پیش کیا تھا۔ اور اپنی حیات میں کبھی کسی بھی اپنے اور مخالف دین کو قتل کرنے کی ہدایت نہیں د ی۔ چنانچہ دین اسلام کے پیروکار وں کا مخالفین کا قتل کرنے کا عمل اسلام و نبی کریم کی تعلیم سے متصاد م ہے۔ ہمارے اسلاف اور اولیا‎ۓ کرام نے مکالمہ کےذ ریعے لوگوں کو پر امن رکھا اور طاقت کےذ ریعے اپنے نظرات اور افکار کسی دوسرے پر مسلط نہیں کئے۔ قران مجید دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کو قتل کرنے کی ترغیب نہیں دیتا بلکہ قران کی رو سے دین کے معاملہ میں کوئی جبر نہیں ہے اور اقلیتوں کو تمام حقوق دیتے ہیں۔ اگر امت اسلامی رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات اور سنت پر عمل پیرا ہو جائے تو دہشتگردی اور ظلم و تشدد کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔