پولیو کے قطرے نہ پلوانے پر والد گرفتار

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2015
پولیو سے متاثرہ ایک بچہ—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
پولیو سے متاثرہ ایک بچہ—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

کوہاٹ: جمعرات کو پولیو کے ایک نئے کیس کا انکشاف ہونے کے بعد کوہاٹ انتظامیہ نے بچے کے والد کو پولیو کے قطرے نہ پلوانے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

جبکہ دو ہیلتھ سپروائزروں اور ایک پٹواری کو بھی اپنے فرائض میں غفلت برتنے پر تحویل میں لے لیا گیا۔

یاد رہے کہ تین سالہ محمد رواں سال ضلع کوہاٹ کے علاقے ڈھوڈھا میں پولیو کا شکار ہونے والا دوسرا کیس ہے۔

کوہاٹ کے ڈپٹی کمشنر ریاض خان محسود نے ڈان کو بتایا کہ انکوائری کے بعد جب انھیں علم ہوا کہ بچے کے والد ملا محمد یوسف نے پولیو رضاکاروں کو اپنے بچے کو قطرے پلانے کی اجازت نہیں دی تھی تو انھوں نے بچے کے والد کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے۔

گرفتار کیے گئے سرکاری افسران میں سپروائزر شہزاد میر اور زر جانان جبکہ پٹواری محسن اقبال شامل ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد کو ایم پی او (خدشہ نقص امن) کے سیکشن 3 کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کرنے پر رواں سال 56 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

جمعرات کو بھی کوہاٹ میں بچوں کو پولیو کے قظرے پلوانے سے روکنے والے دو افراد کو گرفتار کیا گیا، جن کی شناخت عامر خان اور حسن خان کے نام سے ہوئی۔

واضح رہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں پولیو وائرس پایا جاتا ہے۔ ملک میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث جون 2014 میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کے لیے پولیو ویکسین کو لازمی قرار دیا تھا۔

المیہ یہ ہے کہ کچھ پاکستانی والدین پولیو ویکسین کو حرام قرار دے کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریز کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:پولیو ویکسین 'حرام' نہیں : لیبارٹری رپورٹ

دوسری جانب بہت سے پولیو رضاکار اس بیماری کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں یا اپنے ہاتھ پاؤں گنوا چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں