'ضرب عضب' رواں سال کے اختتام تک مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر

اپ ڈیٹ 16 فروری 2015
وفاقی وزیر برائے سیفرون اور سرحدی علاقہ جات ریٹائرڈ جنرل عبدالقادر بلوچ۔ —. فائل فوٹو اے پی پی
وفاقی وزیر برائے سیفرون اور سرحدی علاقہ جات ریٹائرڈ جنرل عبدالقادر بلوچ۔ —. فائل فوٹو اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان کی وفاقی حکومت پُرامید ہےکہ دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب اس سال کے اختتام پر مکمل کیے جانے کے بعد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے 'منی مارشل پلان' کا آغاز کردیا جائے گا۔

وفاقی وزیر برائے سیفرون اور سرحدی علاقہ جات ریٹائرڈ جنرل عبدالقادر بلوچ نے ڈان سے گفتگو کے دوران بتایا کہ فاٹا کے علا قوں میں طالبان کے اثرورسوخ کا دور ختم ہونے والا ہے اور رواں سال کے اختتام تک پاکستان کے دہشت گردوں سے متاثرہ سرحدی علاقوں میں مکمل امن وامان کی صورت حال بہتر ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان فاٹا کے علاقوں میں دہشت گردی، منشیات کی پیداروا و اسمگلنگ اور اغوا برائے تاون کی وارداتوں میں ملوث تھے، اب ان کا اثرورسوخ کافی حد تک ختم ہوگیا ہے۔

عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ حکومت نے فاٹا میں امن و امان کے قیام کے بعد متاثرہ علاقوں کی ترقی کے لیے طویل ترقیاتی منصوبے بنا رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ' منصوبے اس قدر طویل ہیں کہ ہم نے ان کو منی مارشل پلان کا نام دیا ہے'۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مذکورہ ترقیاتی منصوبے اسی طرز پر شروع کیے جائیں گے، جس طرح دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکا نے یوریین ریکوری پروگرام کے لیے 17 ارب ڈالر دیے تھے۔

عبدالقادر بلوچ کے مطابق منصوبے کے مطابق فاٹا میں نئے کارخانے اور انڈسٹریز لگائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'طالبان دور کے خاتمے کے بعد ہم فاٹا کے عوام کے لیے صحت ، تعلیم اور روزگار کیلئے مواقع فراہم کریں گے تاکہ یہاں کے لوگ بہتر زندگی گزار سکیں'۔

گزشتہ دنوں پاکستان کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز سے قبل دہشت گرد شمالی اور جنوبی وزیرستان کے علاقوں میں موجود تھے، تاہم پاکستان آرمی نے ان کو پاک افغان سرحد کے قریب ایک چھوٹے سے علاقے تک محدود کردیا ہے۔

صدر ممنون حسین کی جانب سے فاٹا میں ترقیاتی کاموں کے ضمن میں قانونی ناہمواریوں کو دور کرنے کے لیے گزشتہ روز دو سمریز کی منظوری دی گئی ہے، جن میں، ان علاقوں کے اندر اکنامک زون کی تعمیر بھی شامل ہے۔

سرکاری اعلان کے مطابق وزیر نواز شریف کی سفارش پر صدر ممنون حسین نے ایک سمری کی منظوری دے دی ہے، جس میں سفارش کی گئی تھی کہ اسپیشل اکنامک زون ایکٹ (ایس ای زی) 2012 اور ٹریڈ اورگنائزیشن ایکٹ 2013 کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں تک بڑھا دیا جائے گا۔

ایس ای زی ایکٹ 2012 کے تحت اس کے رائج کئے جانے سے 10 سال تک مذکورہ علاقے میں لگائے جانے والے کارخانوں سے ہونے والی پیداوار پر سے ہر قسم کی ایکسائز ڈیوٹی، ٹیکس اور انکم پر موجود دیگر ٹیکسز سے بھی استثنیٰ حاصل ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں