اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اس مالی سال کے پہلے نصف حصے کے دوران فیول ٹیکسز کی مد میں 144.508 ارب روپے وصول کیے، اس کے برخلاف پچھلے سال اسی عرصے کے دوران حکومت کو 139 ارب روپے حاصل ہوئے تھے۔ یہ اعدادوشمار حکومت کے اس دعوے کو مسترد کررہے ہیں کہ اس شعبے میں ریونیو کی وصولی میں کمی آئی ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے مالی سال کے نصف حصے کی مدت کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گیس اور پٹرولیم کی چھ مصنوعات سے منسلک ٹیکسز میں 3.96 فیصد کا اضافہ ہوا۔اس میں سیلز ٹیکس شامل نہیں ہے، جو پٹرولیم کی تمام مصنوعات پر 17 فیصد اور قدرتی گیس پر 20 فیصد تک وصول کیا جاتا ہے۔

وزراتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اس نے اس مالی سال کے پہلے چھ مہینوں کےد وران پٹرولیم لیوی کی مد میں 59.973 ارب روپے وصول کیا، اس کے مقابلے میں پچھلے سال اسی مدت میں یہ وصولی 51.6 ارب روپے تھی، چنانچہ اس مد میں 16 فیصد کا اضافہ ہوا۔

دوسری جانب حکومت نے گیس پر ترقیاتی سرچارج کی مد میں 14.002 ارب روپے وصول کیے، پچھلے سال اسی مدت میں 29 ارب روپے وصول کیے تھے، چنانچہ اس مد میں وصول ہونے والے ریونیو میں 14.998 ارب روپے کی کمی آئی، جو 51.7 فیصد تک ہے۔

ترقیاتی سرچارج میں اس کمی کی وجہ یہ ہے کہ عدالت کی ہدایت پر یہ وصولی روک دی گئی تھی۔ 14.002 ارب روپے کی یہ وصولی اس مالی سال کے پہلے دو مہینوں میں ہوئی تھی، اس کے بعد عدالت نے اس وصولی کو معطل کردیا تھا۔

اسی طرح حکومت نے 2014-15ء کے مالی سال میں جولائی تا دسمبر کے عرصے میں تیل اور گیس پر 40.911 ارب روپے کی رائلٹی وصول کی، اس کے مقابلے میں پچھلے سال اسی مدت کے دوران اس مد میں وصولی 36.7 ارب روپے تھی۔

گیس انفراسٹرکچر کے ترقیاتی محصول کی مد میں وصولی میں 159.6 فیصد تک کا اضافہ ہوا، جس میں 15.578 ارب روپے وصول ہوئے، اس کے برخلاف پچھلے سال یہ وصولی 6 ارب روپے تھی۔

وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ پہلے چھ مہینوں کے دوران کل مالیاتی خسارہ 651.823 ارب روپے تک رہا، اس لیے کہ 110.395 ارب روپے کا کیش سرپلس چاروں صوبائی حکومتوں کو فراہم کیا گیا۔ اکتیس دسمبر 2014ء تک یہ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 2.2 فیصد تک تھا، جوکہ پچھلے سال اسی مدت میں 1.2 فیصد تک تھا۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 2014-15 ء کے مالی سال کے پہلے چھ مہینے کے دوران ریونیو کی کل وصولی 1749.087 ارب روپے تھی، جبکہ پچھلے سال کل وصولی 1684 ارب روپے تھی، یعنی اس میں 3.86 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔

دوسری جانب کل اخراجات 2400.910 ارب روپے کی سطح تک جا پہنچے، جبکہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران 2225 ارب روپے خرچ ہوئے تھے، یعنی اس سال 175.91 ارب روپے کا اضافہ ہوا، یہ اضافہ 7.9 فیصد تھا۔

اس مدت کے دوران چھ مہینوں میں ٹیکس ریونیو کی مجموعی رقم 1367.114 ارب روپے رہی، اس کے برخلاف پچھلے سال یہ رقم 1172 ارب روپے تھی، یعنی اس مد میں 16.13 فیصد تک کا اضافہ ہوا، جو 189.114 ارب روپے تھا۔

دفاعی اخراجات میں 11.73 فیصد تک کا اضافہ ہوا، اور اس مد میں 329.625 ارب روپے خرچ ہوئے، پچھلے سال اسی مدت میں اس مد میں 295 ارب روپے خرچ ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں