ایران میں سوشل میڈیا کی نگرانی مزید سخت

03 مارچ 2015
ایک ایرانی خاتون تہران کے سائبر کیفے میں انٹرنیٹ استعمال کررہی ہیں۔ —. فائل فوٹو اے پی
ایک ایرانی خاتون تہران کے سائبر کیفے میں انٹرنیٹ استعمال کررہی ہیں۔ —. فائل فوٹو اے پی

دبئی: ایران کے ریاستی ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران ایک نئے سافٹ ویئر کی مدد سے فیس بک کے 80 لاکھ صارفین کی سرگرمیوں کی نگرانی کرے گا، اور سوشل میڈیا کی دیگر ویب سائٹس کے موجود اسلامی جمہوریہ ایران کی اخلاقی اقدار کے برخلاف مواد پر نظر رکھے گا۔

ایلیٹ پاسدارانِ انقلاب کور کی ایک شاخ مرکز تفتیش برائے منظم جرائم نے فیس بک پر غیراخلاقی مواد پھیلانے کا الزام عائد کیا، اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے کئی صارفین کو گرفتار بھی کیا تھا۔

پاسدارانقلاب کے ایک بیان جس کا حوالہ سرکاری ٹی وی چینل اور میڈیا کے دیگر ایرانی اداروں نے دیا، میں کہا گیا ہے کہ ’’کوشش کی جارہی ہے کہ صارفین کو غیراخلاقی مواد سے دور کیا جائے، اور نقصان دہ اور فحش مواد کے بجائے مفید اور تعلیمی مواد پر مبنی موضوعات کی جانب راغب کیا جائے۔‘‘

سوشل میڈیا کی ویب سائٹس فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب تک ایرانی شہریوں کی رسائی پر پابندی عائدہے۔ لیکن لاکھوں کی تعداد میں ایرانی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این ایس) کا استعمال کرکے ان ویب سائٹ تک باآسانی رسائی حاصل کرلیتے ہیں۔

تاہم اس نے ایرانیوں کو ریاستی نگرانی سے محفوظ نہیں بنایا ہے، اور پچھلے سال تین مردوں اور تین عورتوں کو اس بات پر گرفتار کرلیا گیا تھا کہ انہوں نے ایک مغربی پوپ گیت پر ایک ساتھ رقص کرنے کی وڈیو پوسٹ کی تھی۔

اسی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر ایران کے اسلامی لباس کی حدود اور اخلاقی اقدار کی جانچ بھی کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے استعمال سے 2009ء میں حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج کو منظم کرنے میں مدد ملی تھی،جس کے بارے میں تہران کا کہنا تھا کہ اس میں غیرملکی طاقتوں کا ہاتھ تھا۔

پاسدارانِ انقلاب کا کہنا ہے کہ اس کی سائبر سیکورٹی کی ڈائریکٹوریٹ اپنے ’’اسپائیڈر‘‘ پروگرام کی نگرانی کا دائرہ انسٹاگرام، وائبر اور وہاٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس تک وسیع کرے گی۔

گزشتہ سال دسمبر میں وزیرِ مواصلات محمود واعظی نے اپنی سنسرشپ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ’’اسمارٹ فلٹرنگ‘‘ کی ایک پالیسی متعارف کرائی تھی، اور کہا تھا کہ یہ پالیسی مکمل طور پر جون تک نافذ ہوجائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں