غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے دستاویزات کیلئے اہم فیصلہ

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2015
ایک افغانی شہری — رائٹرز فوٹو
ایک افغانی شہری — رائٹرز فوٹو

پشاور : پاکستان اور افغانستان نے غیر رجسٹرڈ افغان شہریوں کے دستاویزات کے لیے میکنزم کے حوالے سے ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا ہے مگر اسلام آباد نے کابل پر واضح کردیا ہے کہ اس کا اپنی سرزمین پر موجود مہاجرین کے قیام کی مدت میں 31 دسمبر کی ڈیڈلائن میں مزید توسیع کا کوئی ارادہ نہیں۔

یہ بات دونوں ممالک کے درمیان پیر کو ہونے والے اجلاس میں شریک ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتائی۔

عہدیدار نے بتایا " افغان حکام نے بہت زیادہ الفاظ میں توسیع کا نہیں کہا مگر ہمیں لگتا ہے کہ وہ ایسا کہنا چاہتے ہیں، جس کے لیے ان کا کہنا تھا ' ہمیں مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے ایک جامع پیکج پر کام کے لیے کچھ وقت دیا جائے' "۔

اس کا مزید کہنا تھا " مگر ہم نے انہیں بتایا کہ چاہے جتنی بھی امداد آئے مزید توسیع نہیں دی جائے گی ، جبکہ افغانی دستاویزات والے اور غیر رجسٹر مہاجرین کے قیام کی مدت میں مزید توسیع چاہتے ہیں"۔

عہدیدار کا کہنا تھا " ہم نے انہیں بتایا کہ دستاویزات سے محروم مہاجرین غیر قانونی ہیں اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا"۔

تاہم دونوں اطراف نے ایک کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا جو دستاویزات سے محروم افغانیوں کی رجسٹریشن کے معاملے کو دیکھے گی۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے باضابطہ بیان کے مطابق خیبرپختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد خان عباسی اور افغان وزیر برائے مہاجرین سید حسین علیمی بلخی کے درمیان ایک اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر لیفٹننٹ جنرل ریٹائر عبدالقادر بلوچ، وزیراعلیٰ پرویز خٹک، سنیئر حکومتی عہدیداران اور افغان وفد کے اراکین شریک ہوئے اور مشترکہ کمیٹی کی تشکیل کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق ہوا۔

یہ کمیٹی نادرا، افغان مہاجرین کمشنریٹ، وفاقی حکومت اور افغان وزارت مہاجرین کے حکام پر مشتمل ہوگی اور یہ بھی طے کیا گیا کہ افغان حکومت مہاجرین کی باعزت واپسی اور بحالی نو کو عالمی برادری کے تعاون سے ممکن اور ممکنہ وسائل کا انتظام کرے گی۔

پاکستان اور اقوام متحدہ کا مہاجرین کے لیے ہائی کمیشن (یو این ایچ سی آر) اس حوالے سے افغان حکومت سے تعاون کریں گے۔

پندرہ لاکھ کے قریب افغان مہاجرین کو جاری کیے گئے رجسٹریشن کارڈ رواں برس ایکسپائر ہوجائیں گے جبکہ بیس لاکھ غیر رجسٹر افغان پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم ہیں اور حکومت نے ان کے خلاف سولہ دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے سانحے کے بعد سے کریک ڈاﺅن شروع کررکھا ہے۔

حکام کے مطابق افغان وفد ہفتہ کو پاکستان پہنچا تاکہ بدھ کو اسلام آباد میں شیڈول سہ فریقی کمیشن کے اجلاس میں شرکت کرسکے۔

یہ کمیشن پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر پر مشتمل ہے اور اس کے اجلاس میں رجسٹرڈ مہاجرین کی رضاکارانہ کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوگا۔

افغان وفد نے اتوار کی رات مہاجرین کے بزرگوں کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق افغان وزیر سید حسین علیمی نے ان بزرگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاجرین پر اقوام متحدہ کے رضاکارانہ واپسی پروگرام کے تحت واپسی پر زور دیں۔

سرکاری بیان کے مطابق گورنر کے پی نے افغان وفد کو یقین دلایا کہ مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے پاکستان افغان حکومت سے تعاون کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ کمیٹی غیررجسٹرڈ افغانیوں کے دستاویزات کے حوالے سے مناسب فارمولے کی تشکیل پر کام کرے گی۔

انہوں نے افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس حوالے سے مکمل تعاون کرے گا۔

افغان وزیر نے اتنے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کو سہولیات فراہم کرنے پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی حکومت نے اپنے شہریوں کی باعزت واپسی کے لیے ایک جامع پلان تیار کررہی ہے۔

افغان وفد کو یقین دلایا گیا کہ رجسٹرڈ مہاجرین کے خلاف کوئی کریک ڈاﺅن نہیں کیا جائے گا مگر سیکیورٹی تحفظات اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر غیر رجسٹرڈ مہاجرین کے خلاف اقدامات کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں