لندن: آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی نے کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے آج سے قبل کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے کبھی بھی اتنے خدشات لاحق نہیں ہوئے۔

احسان مانی نے کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی کی جانب سے 2019 ورلڈ کپ کو 10 ٹیموں تک محدود کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کے دس مکمل اراکین میں سے اکثریت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔

لارڈز میں نئے وژڈن کرکٹرز الماناک کے اجراء کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ سال انگلینڈ، ہندوستان اور آسٹریلیا کے بورڈز کی جانب سے آئی سی سی کے معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی میں تبدیلیاں آئے ہوئے ایک سال گزر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے آج سے قبل کبھی بھی کھیل کے مستقبل کے حوالے سے اتنے خدشات لاحق نہیں تھے، جب میں غور کرتا ہوں تو دس میں سے پانچ رکن ملکوں کو مدد کی اشد ضرورت ہے۔

’ان کو دو طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے، ایک پیسے کی کمی، دوسرا اچھی کرکٹ کی کمی ‘۔

مانی نے ان پانچ ملکوں میں پاکستان، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، بنگلہ دیش اور زمبابوے کو شامل کیا اور خصوصاً ویسٹ انڈیز میں کھیل کے مستقبل کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

’یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ کچھ ویسٹ انڈین کھلاڑی اپنی قومی ٹیم سے کھیلنے کے بجائے انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) اور دوسری ٹی ٹوئنٹی لیگ کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ اس کی سادہ سی وجہ پیسہ ہے، اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے، یہ آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کھلاڑی کسی بھی چیز سے پہلے اپنے ملک کے لیے کھیلنے کو ترجیح دیں۔

’کرکٹ کو مضبوط ویسٹ انڈین ٹیم کی ضرورت ہے، ان کے فرسٹ کلاس کھلاڑیوں کو کھیل کا حصہ بنائے رکھنے کے لیے انہیں بہتر رقم دیئے جانے کی ضرورت ہے‘۔

آئی سی سی کے سابق صدر نے کہا کہ انہیں آئی سی سی اور اشتہاری حقوق کی مد میں ملنے والی رقم کے مقابلے میں آئندہ آٹھ سال میں مزید 30 سے 50 ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

مانی نے ایسوسی ایٹ ٹیموں کے مستقبل پر بھی تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسوسی ایٹ ملکوں کو ورلڈ کپ سے باہر کرنے کے بجائے شامل کرنے کی ضرورت ہے، انہیں مزید فنڈنگ اور آئی سی سی اراکین سے میچز کے مواقع فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

2003 سے 2006 تک آئی سی سی کی صدارت کرنے والے احسان مانی نے کم از کم تین ٹیسٹ میچز کی سیریز رکھنے کا بھی مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ کو بچانے کے لیے بہت لفاظی کی جاتی ہے لیکن حقیقت اس سے کافی مختلف ہے۔ گزشتہ سال سری لنکن ٹیم نے دورہ انگلینڈ میں صرف دو ٹیسٹ میچز کھیلے لیکن ہندوستانی ٹیم کو پانچ ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع فراہم کیا گیا جس کا اصل مقصد میزبان ملک کو زیادہ سے زیادہ پیسہ کما کر دینا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں