انٹرنیٹ آخر کب سستا ہوگا؟

اپ ڈیٹ 09 جون 2015
آج کے دور میں انٹرنیٹ عیاشی نہیں، بلکہ ترقی کے لیے ایک ضرورت بن چکا ہے۔ — رائٹرز
آج کے دور میں انٹرنیٹ عیاشی نہیں، بلکہ ترقی کے لیے ایک ضرورت بن چکا ہے۔ — رائٹرز

کہا جاتا ہے کہ ہمارے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوریت میں موجود ہے۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں عمومی طور پر مارشل لاء حکومت میں عوام کو زندگی کی بہتر سہولتیں ملتی ہیں، اور حکومتی اداروں میں ایک نظم و ضبط نظر آتا ہے۔

بے شمار ایسی سہولیات جو عوام کو مارشل لا حکومت میں مل رہی تھیں، وہ موجودہ جمہوری حکومتوں نے آہستہ آہستہ ختم کردی ہیں۔ مثلاً نئی یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز کا تسلسل سے قیام، جو سال 2002 سے سال 2008 کے فوجی دورِ حکومت میں پوری آب وتاب سے جاری رہا، لیکن اس کے بعد کی جمہوری حکومتوں میں یہ سلسلہ مسلسل کم ہوتے ہوتے آخر ختم ہوگیا۔ اس طرح کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ کچھ اس ہی طرح کی صورت حال پاکستان میں انٹرنیٹ کے ساتھ بھی درپیش ہے۔

جنرل پرویز مشرف کے دور کے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر عطاء الرحمان کی کوششوں سے عالمی مارکیٹ میں ریٹ کی کمی کے بعد پاکستان میں بھی انٹرنیٹ ریٹس کئی گنا کم کردیے گئے، جس کا براہِ راست فائدہ عام صارف کو پہنچا اور پاکستان میں انٹرنیٹ ’’مضبوط مڈل کلاس‘‘ کی پہنچ میں آگیا۔

لیکن بعد کی جمہوری حکومتوں نے انٹرنیٹ کے ریٹس کم مزید کم کرنے کے بجائے اس کی کوالٹی کو مزید گرا دیا، جس میں غیر اعلانیہ سینسر شپ، انٹرنیٹ ایکسچینج کا قیام، یوٹیوب کی مسلسل اور سوشل میڈیا کی وقتاً فوقتاً بندش، اور انٹرنیٹ کمپنیوں کی سروس کے معیار کی جانچ پڑتال کا نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

پڑھیے: سائبر کرائم بل آزادی پر خطرناک حملہ کیوں ہے؟

عالمی مارکیٹ میں ہر گزرتے سال کے ساتھ بینڈوتھ کے دام کم ہوتے جا رہے ہیں، اور سالانہ تقریباً 25 سے 35 فیصد کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ نیچے دیے گئے ٹیبل کے مطابق آپ دیکھ سکتے ہیں کہ امریکا انٹرنیٹ ریجن میں 1998 میں فی میگابٹ پر سیکنڈ (Mbps) بینڈوتھ کا ریٹ 1200 امریکی ڈالر تھا، جو کم ہوتے ہوتے دس بعد سال 2008 میں صرف بارہ ڈالر رہ گیا، جبکہ 2015 میں یہ 0.63 امریکی ڈالر ہے جو تقریباً 64 پاکستانی روپے کے برابر ہے۔

حوالہ: DrPeering.net
حوالہ: DrPeering.net

لیکن پاکستان میں انٹرنیٹ صارف کے لیے ریٹس کی کمی آخری دفعہ مارشل لا دورِ حکومت (سال 2006) میں کی گئی، اور اب جب کہ عالمی منڈی میں بینڈوتھ کے ریٹ میں کئی سو گنا کمی واقع ہو چکی ہے، اس کے باوجود پاکستان میں عام انٹرنیٹ صارف سے 2006 والی قیمت وصول کی جارہی ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ پاکستانی ماہر شہزاد قیصر کے مطابق ’’اس وقت عام صارف کو 1250 روپے ماہانہ میں ایک ایم بی پی ایس کی بجائے 8 ایم بی پی ایس کا کنکشن ملنا چاہیے، جب کہ ایک ایم بی پی ایس کی قیمتِ فروخت 150 سے 200 تک روپے ہونی چاہے۔‘‘

پاکستان میں جس قیمت پر ایک ایم بی پی ایس کا کنکشن دستیاب ہے، اسی قیمت یا اس سے کچھ زیادہ پر پڑوسی ملک ہندوستان میں صفِ اول کی کمپنیاں 4، 12، اور 16 ایم بی پی ایس تک کے کنکشن فراہم کر رہی ہیں۔ ان پیکجز میں ڈاؤن لوڈنگ اور اپ لوڈنگ کی ایک حد ہے، لیکن کیا پاکستان میں اتنی کم قیمت پر اتنی بہترین اسپیڈ میسر ہے؟ اگر چاہیں تو انٹرنیٹ پر تھوڑی سی سرچنگ، اور ہندوستانی اور پاکستانی روپے کے درمیان فرق کا حساب لگا کر اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ فراہم کرنی والی کمپنیز کی ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پر جاری شدہ اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک وطنِ عزیز کے صرف ڈھائی کروڑ (25 ملین) افراد انٹرنیٹ استعمال کرسکتے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ تعداد یعنی ڈیڑھ کروڑ (15 ملین) افراد کو موبائل فون کمپنیاں (بطور تبرک) انٹرنیٹ کا ذائقہ چکھاتی ہیں، جب کہ براڈبینڈ (DSL, Wimax, HFC, Evo) صرف سترہ لاکھ (1.7 ملین) افراد کی پہنچ میں ہے۔

حوالہ ispak.pk
حوالہ ispak.pk

یعنی کُل ڈھائی کروڑ انٹرنیٹ صارفین میں سے صرف تقریباً 6 فیصد پاکستانی انٹرنیٹ ’’آسانی سے استعمال‘‘ کرتے ہیں۔ آسانی سے استعمال کا مطلب تیز اور بلاتعطل انٹرنیٹ ہے۔ میرا ذاتی خیال اور تجربہ ہے کہ موبائل فون پر انٹرنیٹ کا استعمال ایک مشکل کام ہے، جبکہ بغیر ڈی ایس ایل (براڈبینڈ) سست کنکشن کا استعمال انتہائی ذہینی اذیت کا باعث ہے۔

مزید پڑھیے: وکیپیڈیا پر پاکستان کی "کم" موجودگی

سال 2015 میں پاکستان کی آبادی محتاط انداز کے مطابق 19 کروڑ سے زائد لوگوں پر مشتمل ہے، یعنی اس حساب سے کل آبادی کا صرف 13 فیصد حصہ ہی انٹرنیٹ استعمال کرسکتا ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک میں کتنے لوگوں کو انٹرنیٹ تک رسائی ہے، اس کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان 161ویں نمبر پر ہے، جب کہ پاکستان کے اردگرد اور پاکستان پر اثرانداز ہونے والے ممالک کی پوزیشن ہم سے بہت بہتر ہے۔ صرف بنگلہ دیش اور افغانستان ہم سے پیچھے ہیں، اور ماہرین کے مطابق وہ بھی آئندہ سالوں میں ہم سے آگے نکل جائیں گے۔

پاکستان کی عام آبادی انٹرنیٹ کیوں استعمال نہیں کرتی، اس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان میں اس کی بلند قیمت ہے۔ یا جو پاکستانی سست انٹرنیٹ کنکشن استعمال کررہے ہیں، اس کی واحد وجہ ’’براڈبینڈ‘‘ کی قیمت کا عام صارف کی قوت خریدار سے باہر ہونا ہے۔

اس کے علاوہ انٹرنیٹ کمپنیوں کی ’’کوالٹی‘‘ اور کوریج ایک اور دکھ بھری کہانی ہے۔ میں اپنے آنسوؤں سے یہ صفحات تر نہیں کرنا چاہتا، اس لے اس پر پھر کبھی بات ہوگی۔

پاکستان کی ’’عوام دوست جمہوری حکومتیں‘‘ صبح وشام طلبہ وطالبات کو لیپ ٹاپس دے رہی ہیں۔ پہلے صرف پنجاب کو بدلا جا رہا تھا، اب پورے پاکستان کو بدلنے کا منصوبہ شروع ہوچکا ہے۔ حکومت یہ سمجھتی ہے، بلکہ اس بات پر سو فیصد یقین رکھتی ہے کہ ان لیپ ٹاپس سے طلبہ و طالبات کی تعلیمی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

لیکن عالی جاہ! ان لیپ ٹاپ کا کیا فائدہ، جب طلبہ و طالبات کی اکثریت انٹرنیٹ بلند قیمت کی وجہ سے حاصل نہیں کرسکتی۔ اور میرے علم کے مطابق پاکستان میں عام مارکیٹ میں دستیاب سی ڈیز/ڈی وی ڈی میں تعلیمی سوفٹ ویئر یا ای بکس نہ ہونے کے برابر ہیں۔

جانیے: انٹرنیٹ کے بغیر آپ پڑھ سکیں گے ای بکس

یہ لیپ ٹاپ صرف سرکاری اور نیم سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات میں تقسیم ہو رہے ہیں۔ عموماً سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کا تعلق غریب گھرانوں سے ہوتا ہے۔ وہ ڈی ایس ایل، لائن رینٹ، اور ٹیکس وغیرہ ملا کر ماہانہ 1800 روپے یعنی سالانہ بیس اکیس ہزار روپے انٹرنیٹ پر خرچ نہیں کرسکتے۔

لہٰذا ایک دو ماہ کے بعد لیپ ٹاپ کو دیکھ کر ان کے ذہن میں فوراً یہ آواز آتی ہے ’’بیچ دے‘‘۔

لیکن ’’اسکیم کے لیپ ٹاپ‘‘ کی فروخت پر حکومت نے پابندی عائد کر رکھی ہے، اوپر سے ایچ ای سی کا آرڈر ہے کہ ڈگری کے لیے ’’اسکیم کے لیپ ٹاپ‘‘ کی منہ دکھائی لازمی ہے۔ اگر ’’براڈبینڈ‘‘ کی قیمت ان طلبہ و طالبات کی قوت خریدار کے مطابق ہو تو پھر ہی ان کا فائدہ ہے، ورنہ اس طرح تو یہ لیپ ٹاپ ان کے کسی کام کے نہیں۔

ویسے ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت انسانی وسائل کی ترقی کے لیے ’’براڈبینڈ‘‘ پر سبسڈی دے، لیکن حکومت تو الٹا اس کو مہنگے داموں فروخت کررہی ہے۔

پڑھیے: کم قیمت انٹرنیٹ ڈرون کے ذریعے

انٹرنیٹ آج کے دور میں عیاشی نہیں، بلکہ اِس سے ہر شخص کے کام کرنے کی صلاحیتوں میں بہتری آرہی ہے۔ وہ اخبار نویس ہو، ٹیچر ہو، طالب علم ہو، ڈاکٹر ہو، یا تاجر، بروقت اور درست معلومات سے اس کے لیے فیصلہ سازی آسان ہوجاتی ہے، جس سے نہ صرف اس کے کام میں نکھار آتا ہے، بلکہ اس کا شعبہ بھی ترقی کرتا ہے۔

اس لیے حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر انٹرنیٹ کے ریٹ کو عام آدمی کی قوت خرید تک پہنچائے، اور اس طرح کا نظام قائم کریں جس سے ہمیشہ انٹرنیٹ کمپنیاں عالمی مارکیٹ کے ریٹ کی کمی کا فائدہ عام صارف کو دینے کی پابند ہوں۔ اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کو بھی چاہیے کہ اگر اس کے پاس سینسرشپ سے کچھ وقت اور توانائی بچ جائے، تو ذرا انٹرنیٹ کمپنیوں کے معیار اور کوریج پر بھی ایک نظر ڈالے، تاکہ ان لوگوں کا بھی بھلا ہو جو ہر ماہ ہزاروں روپے کا بل بھی بھرتے ہیں، جبکہ اسپیڈ 2G کے جیسی ملتی ہے۔

یہ حکومت کا ہم پر احسان نہیں، بلکہ حکومت کا فرض ہے۔

تبصرے (34) بند ہیں

Sharminda Apr 23, 2015 02:39pm
Mobile HotSpot can be used to share 3G/4G internet with WiFi enables devices like laptops, tablets & other phones. Desktops can also use low cost USB WiFi dongles to connect to WiFi hot spots.
Ashfaq Ahmad Apr 23, 2015 04:25pm
Does this 12% internet users means number of connections? as you may notice one BB connection is shared among many, like if you have 3 PC or Laptops, 5 smartphones in a home, it means there is one connection and 8 users. I has been observed that people in communities have distributed their connections illegally among their neighbors on small scale and on commercial scale. Does these users also included in your report?
Mazhar Apr 23, 2015 04:47pm
کمپیوٹر اگر ہماری ایجاد ہوتاتو صرف ملک ریاض ، زرداری اور میاں جی کے پاس ہی ہوتا
شان علی Apr 23, 2015 04:57pm
تحریر پڑھ کر یہی لگا کہ :گویا یہ تو میرے بھی دل میں تھا۔ راقم خود انٹرنیٹ کی مہنگائی کا مارا ہوا ہے۔
HAMZA Apr 23, 2015 05:24pm
This is true in pakistan the internet quality and price is no so good
telmeez Apr 23, 2015 05:51pm
The Government of Pakistan should provide free internet for all Students
Yasir Jawad Apr 23, 2015 07:18pm
Great Article & Sad Truth. Today information highway is more necessary than motor way. We should raise our voice. Sharing on my network.
Ali Apr 23, 2015 10:18pm
We cannot just leave it on private sector. Each province should make investment in internet infrastructure. Google and Facebook are introducing project to provide free internet, perhaps government should contact them to explore joint venture.
slaman Apr 24, 2015 06:28pm
حکومت ! اگر انٹرنیٹ سستا نہیں کرسکتی تو کچھ سیپڈ ہی بہتر کردیے لیکن حکومت تو پہلے ہی اس کو بند کرنا چاہتی ہے ۔
slaman Apr 24, 2015 06:30pm
@Ashfaq Ahmad میرا خیال ہے کہ یہاں انٹرنیٹ یورز سے مراد افراد ہیں۔ نہ کہ کنکشن ۔ کنکشن تو کافی کم ہوں گے ۔
slaman Apr 24, 2015 06:34pm
اچھا ہوتا اگربھارت کے ساتھ ساتھ دوسرے ملکوں ایران ، ترکی ، سعودی عرب کی کنکشن پرائس بھی مضمون میں درج کی جاتی ۔ لیکن ایک خیال یہ بھی ہے کہ وہاں اگر سستا ہے بھی تو ہمیں کیا فائدہ ہمیں تو یہاں ۸ ایم بی پی ایس کا کنکشن 1000 روپے میں ملنا چاہے
mian faisal munir Apr 24, 2015 10:42pm
@شان علی
mian faisal munir Apr 24, 2015 10:42pm
@Mazhar g
drlahori Apr 25, 2015 04:54am
I like that what u had written but we all just talk and do noting for our rights ... we should raise Our voices against it that.
Zohaib Apr 25, 2015 09:42am
Witty article touching lots of related and some unrelated concerns. The priorities of our govt. are to build stuff that would benefit them or their family and supporters. Education is the first thing which should be on agenda of all parties and special the focus of any govt. in Pakistan. This corrupt govt. always eyes the negative sides like why speedy internet will be required ? "To watch movies?". Alas, you will only think bad if your minds are filled with garbage. Give better options to people of your country to flourish and explore the broader horizons, and no wonder everyone will have a better chance to play their part in development of this Nation.
Usman Apr 25, 2015 12:07pm
Having designed Pakistan's Broadband network for 18 cities and first FTTH network, I declare this article as rubbish. I am currently based in USA. This guy doesn't know that once you invest money, it takes time to recover investment and afterwards the prices go down.
MOHAMMAD SHAHZAD Apr 25, 2015 03:27pm
I TOTALY AGREE WITH YOU SIR GOVT KO IS ISSUE PER TAWAJJA DENI CHAHIYE KUN K 30000 KA LAPTOP LENA ASAAN HE MAGAR US K LIYE CONNECTION AVAIL KARNA AIK STUDENT K LIYE KAFI MUSHKIL HE I APRISHAT YOUR THOUGHTS
nadeem Apr 25, 2015 04:49pm
free free freeeeeeeeeeeeeeeeeeee
HAMZA Apr 26, 2015 01:16pm
’’شہزاد قیص کے مطابق ’’اس وقت عام صارف کو 1250 روپے ماہانہ میں ایک ایم بی پی ایس کی بجائے 8 ایم بی پی ایس کا کنکشن ملنا چاہیے،‘‘ آٹھ نہیں تو کم از کم چار ایم بی پی ایس ہی دی دو ظالم
Pakistani Apr 26, 2015 02:44pm
jamhoori (naam nihaad) hakoomaton ka buss chalay to tamaam media per pabandy laga den
Rana Hafs Apr 26, 2015 04:10pm
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔! واقیعی صحیح بات ہے یہ آرٹیکل کو زیادہ سے زیادہ شئر کرنا چاہیئے تا کہ اعلٰی حکام تک یہ باتیں پہنچ سکیں ۔ میں نے آج تک اس قسم کی تحقیق نہٰیں پڑھی۔علم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ حسن امتیاز بھائی کا بہت بہت شکریہ ۔
Ashraf Apr 26, 2015 04:58pm
This is true in pakistan the internet quality and price is no so good. I have evo wingle 3g. but speed is mostly in bytes some time it reach 10 kb . I paid 1250 monthly. some time I want to broke this device but .....
Muhammad Akram Apr 26, 2015 08:48pm
بلکل درست مسئلہ اُٹھایا ہے آپ نے۔ میں بھی ان متاثرین میں شامل ہوں۔ 2100 روپے ادا کرتا ہوں اور 3کبھی کبھی، 3 ، 4 ، 4 دن بعد کنکٹ ہو پاتا ہوں۔ میری جو سکل اور مہارت تھی اس کا استعمال میں صرت آن لائن ہی کر سکتا تھا۔ لیکن بدقسمتی کہ مدت ہوئی یہ سہولت ہمیں میسر نہ آسکی۔ انٹر نیٹ کی سپیڈ کی اور پرابلم کی وجہ سے ڈھنگ سے کوئی کام تو کر نہیں سکتا۔
SHAHID Apr 27, 2015 06:43am
Not true, the country where i am living these days, here the internet charges are somewhat like this,,,, 256kb/sec almost,,RS 1800 per month, for 1 Mb/sec its RS 3000,,, and for 4 MB/sec its RS 4000 per month,,, and these are the prices from goverment company same like PTCL, others, for like cellphone packages, they offer data.... 1.5 Gb for almost RS 900.
Abdul Basit Apr 28, 2015 06:58pm
kia ye bat media channel of dawnnews per bi chle gi jo ke awam ke dil ki awaz ha?
عادل عمر Jun 09, 2015 11:18pm
پنجاب حکومت کا انتہائی غلط اقدام حکومتِ پنجاب نے 29مئی 2015 سے سرکاری حکم نامے (ایس آر او) کے ذریعے 1500 سو روپے ماہانہ یا اِس سے زائد بل اور دو میگا بائیٹ فی سیکنڈ یا اِس سے زائد رفتار کے انٹرنیٹ کنکشن پر 19.5 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے۔ جس سے صارفین کے ماہانہ بل میں 292 روپے + بل کی رقم زیادہ ہونے سے وفاقی حکومت کے ٹیکس کی رقم میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔ اس طرح 1500 کے انٹرنیٹ استعمال کا بل 2300 روپے ماہانہ ہوجائے گا۔
Mushaffaq Jun 09, 2015 11:33pm
I agree writer
[email protected] Jun 10, 2015 09:33am
@Mazhar سچ کہا بھائی
[email protected] Jun 10, 2015 09:36am
@HAMZA خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں
[email protected] Jun 10, 2015 09:38am
@Rana Hafs پیپسی 65 کی ہو جاے تو ہرکوئی شئر کرتا ہے
Bilal Fazal Shaikh Jun 10, 2015 10:51am
in gulf, 1 gb on mobile 3g/4g costs PKR 1323.05 and DSL connection of 5 mb speed with unlimited data costs 5292.21 PKR and WiMax wireless connection with 5mb speed 75 GB data costs 6350.65 PKR.
suarry Jun 11, 2015 12:27pm
very good i like it
عائشہ بخش Jul 18, 2015 01:14am
ہم سب کو کسی اور طاقت ور حکمران کا انتظار ہے ۔ کیونکہ موجود تمام کی تمام سیاسی قیادت کی سوچ انتہائی سطحی قسم کی ہے ۔ یہ انٹرنیٹ ، بجلی ، گیس پر اور زیادہ ٹیکس نافذ کریں گے ۔ تاکہ ہمارا ملک ترقی نہ کریں۔
Telmeez Aug 31, 2015 08:01pm
This government is not good for the people of Pakistan