'جسٹس وجیہ سےاختلاف صرف نگراں نظام پرہے'

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2015
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان۔ ڈان نیوز اسکرین گریب۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان۔ ڈان نیوز اسکرین گریب۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جسٹس(ر)وجیہ الدین سے اختلاف صرف نگراں سیٹ اپ کے معاملے پر ہے جن کا کہنا ہے کہ نئے پارٹی انتخابات تک نگراں سیٹ اپ قائم کیا جائے۔

ڈان نیوز کے مطابق عمران خان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پارٹی انتخابات کی تاریخ نہیں آتی تب تک نگراں سیٹ اپ کیسے بنایا جاسکتا ہے؟

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا 'جسٹس وجیہہ ٹریبونل' تحلیل

انہوں نے کہا کہ جسٹس(ر) وجیہ الدین کی رپورٹ آنے کے بعد الیکشن ٹریبونل کا کام ختم ہوگیا اسلیے اسے تحلیل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وجیہ الدین کی رپورٹ کو تسلیم کرکے اس پر عمل کیا جبکہ تحریک انصاف نے پہلی مرتبہ حقیقی پارٹی الیکشن کرایا۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے مطابق تسنیم نورانی کو الیکشن کمشنر بنایا تاکہ دوبارہ پارٹی انتخابات کرائے جائیں۔

عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی اگلی سماعت پر70 حلقوں کے ثبوت لے کرجارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عمران خان بلا مقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین منتخب

پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ ناقص کارکردگی پر ان کا کہناتھا کہ ملک میں کرکٹ کے اسٹرکچر خراب ہے، ہماری کرکٹ بیماری ہے جسے ٹھیک کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا بہترین بلے باز مصباح الحق 34 اور فاسٹ باؤلر محمد عرفان 32 سال کی عمر میں ڈیبو کرتے ہیں جب کرکٹر ریٹائرمنٹ کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے این اے-246 کی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ حلقے سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جیت پر کوئی اعتراض نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دھاندلی ثابت کرنا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری نہیں، تحریک انصاف

انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلرز کے خلاف پوری قوت سے آپریشن ہونا چاہیے جن کی وجہ سے تاجر برادری ملک چھوڑنے پر مجبور ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے تاجر خوف کے باعث دوسرے ملکوں کارخ کر رہے ہیں جبکہ کسی پارٹی میں اگر مسلح ونگ موجود ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے

اس موقع پر انہوں نے سماجی کارکن سبین محمود اور پروفیسر وحید الرحمان کے قتل کی بھی شدید مذمت کی۔

یاد رہے کہ 22 مارچ 2015 کو پی ٹی آئی کے کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن پر قائم کیے گئے ٹریبونل کو تحلیل کر دیا تھا، جس کے بعد ٹریبونل نے عمران خان کو طلب کیا تھا، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ بھی سامنے آیا تھا کہ وہ ٹریبونل کے سامنے پیش ہوں گے مگر وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

عمران خان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ٹریبونل ایک نازک وقت میں اہم موقع پر پارٹی کے کاموں میں رکاوٹ کا سبب بن رہا ہے، اس لیے اس ٹریبونل کو ختم ہو جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ ٹریبونل کی جانب سے 18 اپریل کو تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کے جواب میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پارٹی کے امور میں روکاوٹ پیش آ رہی ہے، تحریک انصاف عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف شواہد جمع کر رہی ہے، اس لیے ان کے خلاف شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی انتخابات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے 12 اکتوبر 2013 کو عمران خان نے ٹریبونل قائم کیا تھا۔

ٹریبونل نے 17 اکتوبر 2014 کو اپنا فیصلہ سنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

shafeeq Apr 30, 2015 09:46am
good imran khan