کراچی: القاعدہ سمیت دیگر عسکریت پسند جنگجوؤں کو 10 سے 20 ہزار روپے رشوت کے عوض قومی شناختی کارڈ فراہم کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی سب سے اہم خفیہ ایجنسی انٹر سروس انٹیلی جنس ایجنسی (آئی آیس آئی) نے انسداد دہشت گردی کے لیے جاری آپریشن کے دوران نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے ہونے والی مبینہ کرپشن کو بے نقاب کیا ہے۔

آئی ایس آئی کی دستاویزات کے حوالے سے اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نادرا کے بیشتر افسران دہشت گردوں اور شرپسندوں کو جعلی قومی شناختی کارڈ فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔‘

دستاویزات کے مطابق 2009ء میں نیویارک کے سب وے سسٹم پر حملے کے منصوبے کے الزام میں امریکا کو مطلوب القاعدہ کے سینیئر رہنما عدنان الشکرجماہ بھی ان شرپسندوں میں شامل ہے جن کو رشوت کے عوض پاکستان کا قومی شناختی کارڈ جاری کیا گیا۔

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے عدنان الشکرجماہ کچھ عرصہ امریکا میں مقیم رہے اور دسمبر 2014ء میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی ایجنسی جنوبی وزیرستان میں پاک فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہوئے۔

امریکا کے خفیہ ادارے ایف بی آئی کے مطابق عدنان القاعدہ کے بیرونی آپریشنل پروگرامز کے رہنماؤں میں سے تھا اور اس کی اطلاع فراہم کرنے والے کو 50 لاکھ امریکی ڈالر انعامی رقم دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

50 ہزار جعلی شناختی کارڈ جاری

آئی ایس آئی کی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ قطر میں بینک ڈکیتی کے الزام میں گرفتار ہونے والے 3 ازبک افراد نے پاکستان کی شناختی دستاویزات حاصل کررکھی تھیں۔

پاکستانی ادارے کے مطابق چین اور مالدیپ سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد نے بھی 10 سے 20 ہزار روپے کی رشوت کے عوض نادرا حکام سے پاکستانی قومی شناختی کارڈ حاصل کیے۔

پاکستانی خفیہ ایجنسی نے اپنی تحقیقات میں کراچی سے نادرا کے 40 افسران کا نام ظاہر کیا ہے جن میں ایک فوج کے ریٹائر بریگیڈیئر اور ایک ریٹائرڈ کرنل بھی شامل ہے، جو شرپسندوں کو رشوت کے عوض قومی شناختی کارڈ جاری کرنے میں ملوث ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے دیگر علاقوں جن میں لاہور اور ڈیرہ اسمعیل خان شامل ہیں سے بھی دہشت گردوں کو بڑی تعداد میں قومی شناختی کارڈ جاری کیے گئے، یہ علاقے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کے لیے اہم ٹھکانے تصور کیے جاتے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کو جن میں بیشتر افغانستان سے تعلق رکھتے ہیں، کو 50 ہزار سے زائد قومی شناختی کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ملک میں موجود دہشت گردوں کے خلاف گذشتہ سال جون میں کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا۔

قومی ایکشن پلان کے تحت پاکستانی فوج نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کی مختلف ایجنسیوں میں آپریشن کیے اور یہاں موجود طالبان اور القاعدہ کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ سینکٹروں دہشت گردوں کو ہلاک و گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں