ایمسٹرڈیم: ملائشین طیارے ایم ایچ 17 حادثے کی تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ طیارے کو یوکرین کے جنگ زدہ علاقے سے میزائل کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے باعث اس میں سوار تمام 298 مسافر ہلاک ہوگئے۔

نیدرلینڈ کے تفتیش کاروں کی ٹیم کی رپورٹ پر روسی حکام نے تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ رپورٹ کے بعد ماسکو اور مغرب کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔

ڈچ سیفٹی بورڈ کے چیئرمین جببے جوسترا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حادثہ طیارے کے بائیں جانب میزائل لگنے کے باعث پیش آیا ۔

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ میزائل کہاں سے فائر کیا گیا تھا تاہم نقشوں میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا تھا کہ یہ میزائل ڈونیٹسک سے فائر کیا گیا تھا جو روس نواز علیحدگی پسندوں کے قبضے میں تھا۔

جوسترا نے یوکرائنی حکام کو سول جہاز کو اس علاقے سے گزرنے کی اجازت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ یوکرائنی حکام کو ملک کے مغربی ایئر اسپیس کو بند کردینا چاہیے تھا جہاں پرتشدد کارروائیاں جاری تھیں۔

دوسری جانب میزائل بنانے والی کمپنی الماز انتے نے تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اپنے ٹیسٹ کے مطابق واقعے میں کوئی پرانے قسم کے میزائل کا استعمال کیا گیا ہے۔

ادھر یوکرائنی وزیراعظم ارسنلے یاتسینیوک نے حادثے کا ذمہ دار روسی سیکورٹی سروس قرار دیا اور کہا کہ یہ ان کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا—اے ایف پی۔

تبصرے (0) بند ہیں