گائے اسمگلنگ الزام: ایک اور ہندوستانی مسلمان قتل

17 اکتوبر 2015
ہندوستان میں گائے کو ذبح کرنے کے لئے اسمگلنگ کے الزام میں ایک اور مسلمان کو قتل کردیا گیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی
ہندوستان میں گائے کو ذبح کرنے کے لئے اسمگلنگ کے الزام میں ایک اور مسلمان کو قتل کردیا گیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی

نئی دہلی: ہندوستان کے شمالی ریاست کے ایک گاؤں میں مشتعل مظاہرین نے گائے کو ذبح کرنے کے لئے اسمگلنگ کئے جانے کے الزام میں ایک مسلمان کو ڈنڈو کے وار سے قتل اور دیگر 4 کو زخمی کردیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ جانوروں پر ظلم کرنے کے الزام میں اس کے دیگر 4 زخمی ساتھوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پولیس افسر نے بتایا ہے کہ پولیس ان دیہاتیوں کی تلاش کررہی ہے جو کہ ریاست ہماچل پردیش کے گاؤں ساراھان میں حملے کے ذمہ دار ہیں۔ مذکورہ ریاست نئی دہلی سے 260 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ دیہاتیوں کے مشتعل ہجوم نے ایک ٹرک کا پیچھا کیا، جس میں 5 گائے اور 10 بیل موجود تھے، اور ٹرک میں موجود 5 افراد پر حملہ کردیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ یہ پانچوں افراد جنگل میں روپوش ہوگئے اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر انھیں ہسپتال منتقل کیا جہاں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

اس کا کہنا ہے کہ پولیس نے دیگر بچ جانے والے 4 افراد کو جانوروں پر ظلم اور ان کو ٹرک میں سوار کرتے ہوئے زخمی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اتر پردیش میں گائے کے گوشت کھانے کی افوائیوں پر ایک مسلمان کو قتل کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ملک بھر میں گائے کے ذبح کرنے پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے جو کہ آئے روز ہندوستان میں مشتعل مظاہروں کا سبب بن رہا ہے۔

ہندوستان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہندو قوم پرست رہنما نیرندرا مودی کی حکومت کے قیام کے بعد سے ملک میں ہندو انتہا پسندی کی لہر میں اضافہ ہوگیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں