سانحہ یوحنا آباد: 20 ملزمان پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2015
فائل فوٹو/ اے پی—۔
فائل فوٹو/ اے پی—۔
سانحہ یوحنا آباد میں زندہ جلائے جانے والے حافظ نعیم (بائیں) اور بابر نعمان (دائیں)—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
سانحہ یوحنا آباد میں زندہ جلائے جانے والے حافظ نعیم (بائیں) اور بابر نعمان (دائیں)—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ یوحنا آباد کے بعد 2 افراد کو زندہ جلانے والے 20 ملزمان پرفرد جرم عائد کردی.

یاد رہے کہ رواں برس 15 مارچ کو لاہور میں مسیحی برادری کے اکثریتی علاقے یوحنا آباد میں قائم دو چرچوں رومن کیتھولک چرچ اور کرائسٹ چرچ میں 2 خودکش دھماکوں میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

جس کے بعد مسیحی برادری کے افراد نے مشتعل ہو کر دو افراد کو مشتبہ جان کر زندہ جلا دیا تھا۔

لاہورمیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد قاسم نے مذکورہ کیس کی سماعت کی.

عدالت کے روبرو نشتر کالونی کی پولیس نے 20 ملزمان کے خلاف چالان پیش کررکھا ہے.

سانحہ یوحنا آباد میں 2 افراد کو زندہ جلانے کے واقعہ کا مقدمہ ایس ایچ او کاہنہ کی مدعیت میں سرکار کی جانب سے درج کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے موبائل فون فوٹیجز، تصاویر اور نادرا ریکارڈ کے ذریعے 60 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا، جن میں سے بیشتر کو عدم ثبوت کی بنا پر رہا کردیا گیا تھا جبکہ 20 ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا گیا.

حتمی چالان میں کہا گیا تھا کہ ملزمان نے سانحہ یوحنا آباد کے واقعہ کے 2 معصوم شہریوں کو تشدد کرکے زندہ جلا دیا تھا۔

سماعت کے دوران عدالت نے تمام ملزمان پر فردِ جرم عائد کردی، تاہم ملزمان نے عدالت کے روبرو صحت جرم سے انکار کردیا۔

بعد ازاں عدالت نے گواہان کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 نومبر تک لیے ملتوی کردی.

یوحنا آباد چرچ دھماکوں کے بعد مبینہ طور پر مشتعل افراد نے علاقے سے پولیس کو نکال دیا اور ہوائی فائرنگ شروع کر دی، گرد و نواح کے تمام بازار بند کروا دیئے جبکہ پولیس کو جائے وقوع تک پہنچنے نہیں دیا جس کے باعث حکام کو شواہد جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مشتعل افراد نے موقع پر موجود 2 نامعلوم افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا ، بعد ازاں انھیں زندہ جلا دیا گیا.

مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں قتل ہونے افراد کی شناخت حافظ محمد نعیم اور بابر نعمان کے نام سے کی گئی تھی، حافظ نعیم شیشہ کاٹنے کا کام کرتا تھا جبکہ بابر نعمان ایک گارمنٹ فیکٹری کا ملازم تھا جو سرگودھا سے لاہور آیا تھا.

مزید پڑھیں : مظاہرین کے ہاتھوں جلایا گیا شخص 'نعیم' تھا

مقتول نعیم کے بھائی سلیم نے لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں ایک درخواست درج کروائی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نعیم شیشہ کاٹنے کا کام کرتا تھا اور احتجاج کے دوران مشتعل افراد کے ہتھے چڑھ گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مشتعل ہجوم کے ہاتھوں 2 افراد کے زندہ جلائے جانے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا.

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر کسی کی جان لینا انسانیت سوز واقعہ ہے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یوحنا آباد دھماکوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی.

تبصرے (0) بند ہیں