انتخابات 2018: 'اوورسیز ووٹ نہیں دے سکیں گے'

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2015
الیکشن کمیشن کے مطابق 4 ممالک میں پاکستانیوں کے لیے ووٹ دینے کی فرضی کوششیں بعض تکنیکی اور قانونی وجوہات کی بناء پرناکام رہی ہیں—۔فوٹو/ الیکشن کمیشن ویب سائٹ
الیکشن کمیشن کے مطابق 4 ممالک میں پاکستانیوں کے لیے ووٹ دینے کی فرضی کوششیں بعض تکنیکی اور قانونی وجوہات کی بناء پرناکام رہی ہیں—۔فوٹو/ الیکشن کمیشن ویب سائٹ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات کے لیے ووٹرز کی بائیومیٹرک تصدیق، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال اور اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹ دینے کی سہولت فراہم کرنا ممکن نہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اِن کیمرہ اجلاس میں نادرا حکام نے الیکشن کے دوران ووٹرز کی آن لائن یا آف لائن تصدیق کی صورت میں متعدد بار اپنے ڈیٹا کی سیکیورٹی کے سوالات اٹھائے ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ای سی پی حکام نے کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد کی موجودگی میں اراکین کو بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 4 ممالک میں کی جانے والی فرضی کوششیں متعدد تکنیکی اور قانونی وجوہات کی وجہ سے ناکام ہوچکی ہیں۔

ای سی پی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بیرون ملک ووٹنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 7 ایمبیسیز، ہائی کمیشنز اور سفارت خانوں میں فرضی ووٹنگ کروائی گئی، جس میں صرف غیر ملکی مشنز پر موجود ملازمین کو پوسٹل بیلٹ اور ٹیلیفون ووٹنگ کے ذریعے فرضی امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے کہا گیا تھا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی فون کے ذریعے سے ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا جبکہ پوسٹل بیلٹ کے ذریعے دیئے جانے والے ووٹ ای سی پی کے اسلام آباد میں قائم دفتر کو 6 سے 14 روز کی تاخیر سے موصول ہوئے۔

فرضی پولنگ سعودی عرب کے شہر ریاض کی پاکستانی ایمبیسی، برطانیہ میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن، عرب امارت کے شہر دبئی، امریکی شہر نیویارک، برطانیہ کے شہر مانچسٹر، بیک فورڈ اور گلاسکو میں موجود پاکستانی سفارت خانے میں کروائے گئے تھے۔

خیال رہے کہ اس فرضی پولنگ کے دوران ای سی پی کو 67 پوسٹل بیلٹس کی وصولی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ صرف سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی تعداد اٹھارہ لاکھ ہے۔

ای سی پی نے کمیٹی کو ایک اور مسئلے کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانیوں کو بیلٹ پیپر ای میل کے ذریعے بھجوائے گئے تھے جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کی اکثریت مزدور ہے جن کو ای میل تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے قومی شناختی کارڈ پر موجود پتے پر بیلٹ پیپر بھجوانے میں تکنیکی مسائل کا سامنا ہے۔

اس سے قبل کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ گذشتہ ایک سال سے ہندوستان بھی متعدد تکنیکی اور قانونی وجوہات کی وجہ سے سمندر پار اپنے شہریوں کے لیے ووٹنگ کی سہولت فراہم نہیں کر پارہا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے زاہد حامد نے کہا کہ ’ہم نے الیکشن کی اصلاحات کے حوالے سے 13ویں آئینی ترمیم کو آخری شکل دے دی ہے۔‘

زاہد حامد کا کہنا تھا کہ نادرا نے الیکشن کے لیے بائیومیٹرک تصدیق کا نظام متعارف کروانے میں سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے تاہم اس حوالے سے کمیٹی اپنی فائنل رپورٹ دو ہفتوں میں جاری کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں