واشنگٹن: فرانس اور کیلیفورنیا میں ہونے والے حالیہ حملوں کے پیش نظر امریکا نے غیر ملکیوں کو ویزا جاری کرنے کے لیے نئے اسکروٹنی نظام کا قانون منظور کرلیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی ہاؤس میں ہونے والی نئی قانون سازی کے مطابق ویزا فری سفر میں کنٹرول سخت کردیا گیا ہے اور گذشتہ 5 سالوں میں عراق اور شام سے آنے والے افراد کے لیے ویزا کا حصول لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

کچھ قانون سازوں کا کہنا ہے کہ تاشفین ملک کے امریکا میں داخل ہونے کے لیے استعمال کیے جانے والے ویزا کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائے۔

یاد رہے کہ امریکا نے پاکستانی خاتون تاشفین ملک پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے سان برنارڈینو حملے میں اپنے امریکی شوہر کو مدد فراہم کی، جس میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔

امریکا میں پہلے سے رائج ویزا نظام کے کچھ مندرجات اس طرح سے ہیں۔

ویزا چھوٹ پروگرام کیا ہے؟

اس کے تحت 38 ممالک کو امریکا میں بغیر ویزا کے 90 روز اور اس سے کم سفر کرنے کی اجازت حاصل ہے۔

سفر کرنے سے قبل ان افراد کو اپنا تمام ڈیٹا الیکٹرانک کاؤنٹر ٹیرارزم اسکریننگ پروگرام، جو کہ امریکا کی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے برقرار رکھا جاتا ہے، کو فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن انھیں دیگر سیاحوں کی طرح اپنے مقامی قونسلیٹ میں ویزے کے لیے درخواست دینے کی ضرورت نہیں۔

جو لوگ اسکریننگ حاصل نہ کرسکیں، ان کو امریکا میں سفر کے لیے ویزے کی باقاعدہ درخواست دینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔

خیال رہے کہ ہر سال 2 کروڑ افراد کاروبار اور سیاحت کی غرض سے امریکا کا سفر کرتے ہیں، جن میں بڑی تعداد یورپی ممالک سے آتی ہے۔

پروگرام میں تبدیلی کے لیے کیا تجاویز پیش کی گئی ہیں؟

امریکی قانون سازوں کی جانب سے منظور کیے جانے والے نئے قانون کے تحت گذشتہ 5 سالوں میں عراق اور شام سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کے لیے ویزا فری سفر سہولت ختم کردی گئی ہے۔

اس کا مقصد ویزا چھوٹ پروگرام کے تحت آنے والوں کو امریکی شہریوں پر حملوں سے روکنا ہے۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پیرس حملوں میں ملوث افراد کا تعلق بیلجیئم اور فرانس سے تھا۔

مذکورہ بل امریکی ریپبلیکنز کی جانب سے پیش کیا گیا جس کو وائٹ ہاؤس کی حمایت حاصل تھی.

اس کے تحت ان ممالک کو کاؤنٹر ٹیرارزم معلومات امریکا کے ساتھ شیئر کرنا ہوگا.

فرانس ویزا کیا ہے اور وہ دیگر سے کیوں مختلف ہے؟

فرانس ویزا اور کے-ون ویزا اُن افراد کو جاری کیا جاتا ہے جو امریکا میں سفر کے دوران امریکی شہری سے شادی کا منصوبہ رکھتے ہوں.

یہ امریکا کی جانب سے انتہائی مختصر ویزے کی ایک قسم ہے جو شادی فراڈ کے سد باب کے لیے قائم کیا گیا۔

یاد رہے کہ 2014 میں جاری ہونے والے 10 لاکھ ویزوں میں ان کی تعداد صرف 0.3 فیصد تھی۔

اس ویزا کے خواہش مند فرد کو ایک پرسنل انٹرویو اور اپنے فنگرپرنٹس امریکا کی دہشت گردوں پر نظر رکھنے والی فہرست سے چیک کروانا لازمی ہے اور ان کے خاندان، سفر اور دیگر ماضی کے کاموں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ تاشفین ملک جولائی 2014 میں کے-ون ویزا کے ذریعے سے امریکا میں داخل ہوئیں اور اس کے ایک ماہ بعد انھوں نے امریکی شہری سید رضوان فاروق سے شادی کی تھی۔

انھیں امریکی حکومت کی جانب سے شرائط کے ساتھ رہائش اختیار کرنے اور آئندہ دو سالوں میں مستقل گرین کارڈ کے حصول کے لیے منظوری دی جانی تھی۔

سان برنارڈینو واقعے کے بعد اوباما انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ پروگرام کا ازسر نو جائزہ لے گی۔

ویزا کے طریقہ کار اور پناہ گزینوں کی اسکریننگ میں کیا فرق ہے؟

شام کی جنگ سے متاثرہ پناہ گزینوں کے لیے اسکروٹنی کا طریقہ کار متعارف کروانے کے معاملے کو قانون ساز دیکھ رہے ہیں۔

کچھ امریکی ریپبلیکنز کی جانب سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ شام کی جنگ سے متاثرہ اور محفوظ مقامات کے متلاشی پناہ گزینوں کی آڑ میں دہشت گرد بھی چھپنا چاہتے ہیں۔

کے-ون ویزا کی طرح پناہ گزینوں کو بھی سفر سے قبل امریکی حکام کو انٹرویو، فنگر پرنٹس اور اپنی بائیو گرافک معلومات فراہم کرنا ہوتی ہیں، لیکن اس کا طریقہ کار طویل ہے.

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ عراق اور شام سے آنے والے غیر ملکیوں کو اضافی اسکروٹنی کا سامنا کرنا ہوگا۔

جبکہ جن افراد کو پناہ گزین ویزا جاری کیا جائے گا وہ ایک سال بعد مستقل ویزے کے لے درخواست دے سکتے ہیں۔

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں