کم سن طالبہ کا ریپ، تمام ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2015
— فائل فوٹو/ رائٹرز
— فائل فوٹو/ رائٹرز

لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کم عمر لڑکی کے ریپ کے مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

لاہور میں سی سی پی او آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے دعویٰ کیا کہ ریپ کیس میں نامزد مرکزی ملزم عدنان ثنااللہ کو واقعے کے 48 گھنٹے کے اندر گرفتار کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہوٹل مینیجر عمران سمیت ریپ کیس میں نامزد تمام ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں اور اب کسی ملزم کو گرفتار کرنا باقی نہیں ہے۔

پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عدنان ثنااللہ نے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما کی جانب سے شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد، خود کو پولیس کے حوالے کیا۔

قبل ازیں پنجاب پولیس فرانزک ایجنسی نے واقعے میں ملوث 6 ملزمان اور زیادتی کا شکار طالبہ کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے۔

واضح رہے کہ تین روز قبل ملتان روڈ کی رہائشی 15 سالہ لڑکی کو 10 افراد نے اغوا کے بعد لاہور کے علاقے مال روڈ کے قریب ایک ہوٹل میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں : لاہور میں 15 سالہ لڑکی کا ’گینگ ریپ‘

متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں الزام لگایا تھا کہ واقعے کا مرکزی ملزم وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود کا پرسنل اسٹاف آفیسر (پی ایس او) ہے۔

تاہم رانا مشہود نے اپنے بیان میں عدنان ثنا اللہ سے کسی بھی طرح کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی سیاسی سرگرمیوں کے باعث کئی لوگوں سے ملتے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ان کے ذاتی فعل کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کیس کے مرکزی ملزم نے ان سے بلدیاتی انتخاب کے دوران چیئرمین کی نشست کے لیے ٹکٹ مانگا تھا، تاہم پارٹی نے اس کے ماضی کو دیکھتے ہوئے اسے ٹکٹ دینے سے انکار کردیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ لڑکی کو مبینہ طور پر نشہ آور مشروب بھی پلایاگیا جبکہ ابتدائی طبی معائنے میں لڑکی کے ریپ کی تصدیق ہوئی۔

متاثرہ لڑکی کو تشویشناک حالت میں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

یہ خبر 28 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

nadeem Dec 28, 2015 12:34pm
Hi......
حسن امتیاز Dec 28, 2015 02:00pm
پولیس نے تو اپنی ذمہ داری پوری کرلی ہیں۔ لیکن ہمارے کمزور عدالتی نظام کی وجہ سے شاید ہی ان ملزموں کو سزا ملے ۔ ہماری سیاسی قیادت اور اعلی بیور کریسی نے کبھی عدالتی نظام کو درست کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی ۔ سسٹم کی خرابی کی وجہ سے اس کے طرح کے افسوس ناک واقعہ آئندہ بھی ہونے کا امکان موجود ہے۔