برکینا فاسو: ہوٹل پر حملے میں28 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2016
برکینا فاسو اور فرانسیسی فورسز حملے کا نشانہ بننے والی ہوٹل کے قریب کھڑے ہیں۔ — فوٹو/ رائٹرز
برکینا فاسو اور فرانسیسی فورسز حملے کا نشانہ بننے والی ہوٹل کے قریب کھڑے ہیں۔ — فوٹو/ رائٹرز

اوگاڈوگو: مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے دارالحکومت اوگاڈوگو میں مغربی شہریوں اور اقوام متحدہ کے عملے کے زیرِاستعمال ہوٹل پر شدت پسند تنظیم القاعدہ کے حملے میں28 افراد ہلاک اور 58 زخمی ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حملہ آوروں نے 4 منزلہ ہوٹل کے قریب واقع کیفے پر بھی حملہ کیا، جبکہ ایئرپورٹ کے قریب واقع ہوٹل میں موجود کئی افراد کو یرغمال بھی بنالیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد کی تعداد 150 سے زائد تھی جن میں ایک ریاستی وزیر بھی شامل تھے.

حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے یرغمال افراد کو چھڑانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا جس میں مقامی کے علاوہ فرانس کی خصوصی فورس نے بھی حصہ لیا ، حملہ آوروں کے خلاف آپریشن کئی گھنٹوں سے تک جاری رہا۔

— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی

واضح رہے کہ برکینا فاسو کے ہوٹل پر یہ حملہ مالی کے دارالحکومت باماکو کے ریڈیسن بلو ہوٹل پر گزشتہ سال نومبر میں حملے کے دو ماہ سے بھی کم عرصے بعد پیش آیا ہے۔

باماکو کے ہوٹل پر دہشت گردوں کے حملے میں 14 غیر ملکیوں سمیت 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

برکینا فاسو کے وزیرِ خارجہ ایلفا بیری نے ’اے ایف پی‘ کو ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن شروع کیا گیا.

دھماکوں اور فائرنگ سے ہوٹل کے قریب کھڑی 10 گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔

ہوٹل کے قریب واقع کیفے کے عملے کے مطابق ان کے کیفے پر حملے میں بھی ہلاکتیں ہوئیں، تاہم عملہ ہلاک ہونے والوں کی صحیح تعداد بتانے سے قاصر رہا۔

دہشت گردی کے واقعات پر نظر رکھنے والے امریکی مانیٹرنگ گروپ ’سائٹ‘ نے دعویٰ کیا کہ ہوٹل اور کیفے پر حملے کی ذمہ داری ’القاعدہ ان اسلامک مغرب‘ (اے کیو آئی ایم) نامی شدت پسند گروپ نے قبول کی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق پگڑی باندھے 4 نقاب پوش حملہ آوروں نے ہوٹل پر حملہ کیا۔

فرانسیسی سفارتخانے نے اپنی ویب سائٹ پر دیئے گئے پیغام میں لوگوں کو ہدایت کی وہ علاقے میں جانے سے گریز کریں، جبکہ یہ بھی بتایا گیا کہ پیرس سے اوگاڈوگو آنے والی فلائٹ کو نائیجر بھیج دیا گیا ہے.

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق برکینا فاسو کے سیکیورٹی کے وزیر سائمن کمور کا کہنا تھا کہ فورسز نے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کرکے یرغمالی افراد کو رہا کروایا.

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ حملہ آوروں میں 2 خواتین بھی شامل تھیں.

برکینا فاسو کی آرمی کی جانب سے یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ ہوٹل پر حملے سے قبل مالی کے ساتھ واقع سرحدی علاقے میں بھی مسلح گروپ کے حملے میں سیکیورٹی افسر سمیت 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ برکینا فاسو میں اس سے قبل بھی دہشت گردی کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں