عبدالقادر کا منکڈ رن آؤٹ کا قانون تبدیل کرنیکا مطالبہ

02 فروری 2016
سابق لیگ اسپنر عبدالقادر۔ فائل فوٹو اے ایف پی
سابق لیگ اسپنر عبدالقادر۔ فائل فوٹو اے ایف پی

کراچی: پاکستان کے سابق لیگ اسپنر عبدالقادر نے انڈر 19 ورلڈ کپ میں زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کے درمیان میچ کے متنازع انداز میں اختتام پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے منکڈ قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔

چٹاگانگ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں زمبابوے کو میچ میں فتح کیلئے چھ گیندوں پر تین رنز درکار تھے جبکہ صرف ایک وکٹ باقی تھی تاہم میچ کا آخری اوورز کرانے والے کیمو پال نے منکڈ رن آؤٹ کر کے اپنی ٹیم کو سنسنی خیز مقابلے میں دو رنز سے فتح دلا دی۔

کرکٹ کی اصطلاح میں اگر کوئی کھلاڑی باؤلنگ کیلئے دوڑتے ہوئے آئے اور نان اسٹرائیکر اینڈ پر بیلز ارا دے تو بلے باز کے کریز سے باہر ہونے کی صورت میں اسے رن آؤٹ قرار دیا جائے گا اور اسے منکڈ رن آؤٹ کہتے ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر نے آئی سی سی سے منکڈ قانون میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملات میں بلے باز کو ایک وارننگ ضرور دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کھیل کی روح کو برقرار رکھنا کھلاڑیوں اولین ترجیح ہونی چاہیے اور لیکن جب تک یہ قانون تبدیل نہیں ہو گا، اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔

یاد رہے کہ 1987 کے ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان میچ میں پاکستان کو جیت کیلئے ایک گیند پر دو رنز درکار تھے اور اس کی صرف ایک وکٹ باقی تھی۔

اس موقع پر عبدالقادر بیٹنگ کر رہے تھے جبکہ دوسرے اینڈ پر سلیم جعفر موجود تھے۔

کورٹنی والش نے گیند کرانے کیلئے بھگنا شروع کیا اور جیسے وہ گیند پھینکنے کے قریب پہنچے، سلیم جعفر اپنی کریز سے خاصے آگے نکل گئے تاکہ تیزی سے رن لے سکیں۔

اس موقع پر کورٹنی والش نے گیند نہ کرائی لیکن ان کو آؤٹ بھی نہ کیا بلکہ اس کے بجائے اپنی جگہ کھڑے ہو گئے جس کی وجہ سے انہیں آج بھی یاد رکھا جاتا ہے حالانکہ اگر وہ گیند وکٹ پر مار دیتے تو قانون کے تحت سلیم جعفر آؤٹ قرار دیے جاتے۔

عبدالقادر نے اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ شاید ویسٹ انڈیز اور والش نے سوچا ہو کہ وہ جعفر کو آؤٹ کیے بغیر بھی میچ جیت جائیں گے لیکن لوگ آج بھی والش کو ان کی بہترین اسپورٹس مین اسپرٹ کی وجہ سے یاد رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انڈر19 کی سطح پر ٹیموں، کپتانوں اور امپائرز کو اس طرح بلے باز کو آؤٹ قرار دینے سے پرہیز کرنا چاہیے اور آؤٹ قرار دینے سے قبل اسے وارننگ جاری کی جانی چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں