مہمند ایجنسی: حملوں میں 9 خاصہ دار اہلکار ہلاک

اپ ڈیٹ 18 فروری 2016
حملہ آوروں نے چیک پوسٹ اور ٹیوب ویل کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا— فائل فوٹو : اے ایف پی
حملہ آوروں نے چیک پوسٹ اور ٹیوب ویل کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا— فائل فوٹو : اے ایف پی

پشاور : افغان سرحد کے قریب پاکستان کے قبائلی علاقے مہند ایجنسی میں 2 مختلف مقامات پر خاصہ دار فورس پر حملوں میں 9 اہلکار ہلاک ہو گئے۔

پہلا حملہ مہمند ایجنسی کی تحصل پنڈیالی کے علاقے کڑاپہ میں نامعلوم مسلح افراد نے خاصہ دار فورس کی چیک پوسٹ پر کیا۔

مہمند ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نوید اکبر کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے رات گئے خاصہ دار فورس کو نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے چیک پوسٹ میں موجود 7 اہلکار نشانہ بنے جب کہ حملہ آور رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

حکام کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ چیک پوسٹ پر مجموعی طور کتنے افراد تعینات تھے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دوسرا حملہ مہمند ایجنسی کے علاقے مچنی میں کیا گیا۔

عسکریت پسندوں نے سولر ٹیوب ویل کی سیکیورٹی پر تعینات خاصہ دار فورس کے 2 اہلکاروں تاج علی اور بلال کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ دونوں حملوں میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی لاشیں گلنئی میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کی گئیں۔

اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نوید اکبر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

حملوں کا ذمہ دار

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہو کر شدت پسند تنظیم داعش کی حمایت والے عسکریت پسند گروہ جماعت الاحرار نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے. واضح رہے کہ جماعت الاحرار میں طالبان کے مہمند ایجنسی کے شدت پسند شامل ہوئے تھے جبکہ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اب اس کے تمام کمانڈرز اور عسکریت پسند سرحد پار افغانستان میں موجود ہیں۔

واضح رہے کہ مہمند ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے میں وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں سے ایک ہے.

پاک افغان سرحد پر ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے، مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر-ون اور خیبر-ٹو کیے گئے جبکہ شمالی وزیر ستان میں جون 2014 سے آپریشن ضرب عضب جاری ہے۔

مہمند ایجنسی میں امن کے لیے 'امن کمیٹی' بھی بنائی گئی. 2 ماہ قبل مہمند ایجنسی کی تحصیل بازئی کی کمیٹی نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار واپس کیے تھے، اس موقع پر امن کمیٹی کے چیف ملک سلطان نے کہا تھا کہ علاقے میں امن قائم ہو چکا ہے۔

اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ عبداللہ شاہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انتظامیہ نے پہلی بار سرحدی چوکیوں کی حفاظت کے لیے 300 اہلکار تعینات کئے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں