پشاور : افغانستان کی سرحد کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے افغان عالم دین کو قتل کر دیا۔

ڈان نیوز نے پولیٹیکل ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقے سلطان خیل میں نامعلوم افراد نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے عالم دین عبد الحلیم کو نشانہ بنایا۔

فائرنگ کے بعد حملہ آور باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

عبد الحلیم کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ 15 سال سے خیبر ایجنسی میں مقیم تھے، ان کے قتل کی وجوہات فوری طور پر سامنے نہ آسکیں جبکہ کسی بھی شدت پسند گروہ نے ان پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

گذشتہ روز خیبر ایجنسی کے ساتھ واقع مہمند ایجنسی میں نامعلوم مسلح افراد نے 2 مقامات پر حملہ کرکے خاصہ دار فورس کے 9 افراد کو قتل کر دیا تھا، بعدازاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہو کر شدت پسند تنظیم داعش کی حمایت کرنے والے عسکریت پسند گروہ جماعت الاحرار نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا.

مزید پڑھیں : خیبر ایجنسی کا علاقہ باڑہ شہری انتظامیہ کے حوالے

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں 24 جنوری کو خیبر پختونخوا کے دار الحکومت پشاور میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے کے ذریعے مقامی مدرسے روضتہ الاسلام کے مہتمم افغان شہری قاری صلاح الدین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس میں وہ اپنے گارڈ اور ڈرائیور سمیت زخمی ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : پشاور افغان شہری اور مدرسہ مہتمم کو نشانہ بنانے کی کوشش

خیبر ایجنسی وفاقی کے زیر انتظام 7 ایجنسیوں میں سے ایک ہے، یہ ایجنسیاں افغانستان کے ساتھ سرحد پر واقع ہیں جن کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا، تاہم خیبر ایجنسی میں پاک فوج نے 2 آپریشن کیے، آپریشن خیبر-ون اکتوبر 2014 میں شروع کیا گیا، جس کا اختتام مارچ 2015 میں ختم ہوا جبکہ آپریشن خیبر-ٹو فروری سے جون 2015 تک جاری رہا، بعد ازاں اس علاقے کو فوج نے شدت پسندوں سے کلیئر قرار دیا۔

مزیدپڑھیں:خیبر ایجنسی میں کامیاب فوجی آپریشن ختم

وفاق کے زیر انتظام شمالی وزیرستان میں فوج نے جون 2014 میں آپریشن ضرب عضب شروع کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

تبصرے (0) بند ہیں