بوسنیا میں قتل عام پر سرب رہنما کو 40 سال قید

25 مارچ 2016
راڈوان کراڈزک — فوٹو: اے ایف پی
راڈوان کراڈزک — فوٹو: اے ایف پی

دی ہیگ: ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث بوسنیا کے سفاک سرب رہنما راڈوان کراڈزک کو جنگی جرائم کا مجرم قرار دے کر 40 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

70 سالہ راڈوان کراڈزک پر نیدرلینڈ کے شہر دی ہیگ میں اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹربیونل میں لاکھوں مسلمانوں، سرب اور کروشیائی باشندوں کے قتل عام، اُن کی نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے سنگین الزامات ثابت ہوئے۔

راڈوان کراڈزک نے 1992 سے 1995 کے درمیان سربیائی فوج کی کمان سنبھالے رکھی اور مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا۔

جج اوگون کوون نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سرب، مسلم اور کروشیائی باشندوں پر بمباری اور گھات لگا کر قتل کرنے کے تمام واقعات کی پشت پناہی راڈوان کراڈزک کر رہے تھے۔

عدالت نے کراڈزک کو 11 میں سے 10 الزامات میں مجرم قرار دیا، انھیں سربرینکا میں ہونے والے جرائم کا بھی ذمہ دار قرار دیا گیا جہاں سربیائی فوج نے 8 ہزار سے زائد بوسنیائی مسلمان کا قتلِ عام کیا تھا، اس کے ساتھ ہی انھیں سرائیوو شہر میں انسانیت کے خلاف جرائم کا بھی مرتکب قرار دیا گیا جہاں 12 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے۔

دوسری جانب راڈوان کراڈزک کے قانونی مشیر نے ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ سربیا اور بوسنیا میں چھڑنے والی جنگ اُس وقت یک طرفہ نسل کشی میں بدلی جب سرب افواج نے ایک لاکھ سے زائد نہتے مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا۔

یہ جنگ چار سال تک جاری رہی جس کے بعد 1995 میں امریکا کی سربراہی میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت اس کا خاتمہ ہوا۔

راڈوان کراڈزک 11 برس تک روپوش رہے جس کے بعد انہیں 2008 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ خبر 25 مارچ 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں