کراچی: سندھ حکومت نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 37 ویں برسی کے موقع پر اخراجات کے لیے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کیا ہے۔

صوبائی حکومت کے نوٹیفیکشن کے مطابق یہ رقم لاڑکانہ کے حکام کو دی جائے گی جو اُسے برسی کے انتظامات کے لیے استعمال کریں گے۔

تصاویر دیکھیں : بھٹو کی یاد

ڈان نیوز کے مطابق نوٹیفیکشن محکمہ خزانہ سندھ کے سیکشن افسر یوسف گِل کے دستخط سے جاری ہوا۔

نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ 4 اپریل 2016 کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 37ویں برسی کے انتظامات کے لیے 25 ملین روپے ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کو منتقل کیے جائیں۔

ذوالفقار علی بھٹو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی تھے جو سندھ کی حکمران جماعت ہے۔

یاد رہے کہ ذوالفقار علی بھٹو 1963 سے 1966 تک ملک کے پہلے فوجی صدر جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وفاقی وزیر تھے جبکہ 1971 سے 1973 تک ملک کے پہلے سویلین صدر اور 1973 سے 5 جولائی 1977تک ملک کے وزیر اعظم رہے، 5 جولائی کو ملک میں جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء لگایا، اور ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا، ان پر ایک شخص کے قتل کا مقدمہ چلا، جس میں 18 مارچ 1978 کو ان کو ہائی کورٹ نے سزائے موت سنائی، 6 فروری 1979 کو سپریم کورٹ نے بھی سزا کو برقرا رکھا اور 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔

مزید پڑھیں : بھٹو کی پھانسی: انصاف یا عدالتی قتل؟

دوسری جانب پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو قتل قرار دیتی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کا مزار بھی سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہے لیکن ان کے یوم پیدائش یا یوم وفات پر فنڈز مقرر نہیں ہوتے، جبکہ ان تقریبات پر سرکاری خزانے سے بڑے پیمانے پر کیے جانے والے اخراجات پر عوامی سطح پر شدید تنقید کی جاتی ہے۔

یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ حالیہ دنوں میں سندھ کے علاقے تھر میں بھی غذائی قلت سے 200 کے قریب بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے، یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، لیکن اس حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں