چائے صحت کے لیے اچھی یا نہیں؟

29 مارچ 2016
— کریٹیو کامنز فوٹو
— کریٹیو کامنز فوٹو

پاکستان میں چائے کی مقبولیت سے انکار ممکن نہیں اور یہ گرم مشروب دنیا کے بیشتر حصوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔

مختلف تحقیقی رپورٹس میں چائے نوشی کی عادات کے فوائد کا ذخر ہوتا ہے جیسے قبل از دماغی تنزلی سے تحفظ، مخصوص اقسام کے کینسر، فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کے خطرے میں کمی وغیرہ۔

تاہم طبی ماہرین اس حوالے سے پریقین نہیں کہ چائے کے اجزاءجیسے فلیونوئڈز، کیفین، فلورائیڈ اور دیگر جسمانی افعال کس حد تک مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں تاہم چائے اور طبی فوائد کے درمیان تعلق موجود ہے۔

مگر اب تک مستند طریقے سے یہ ثابت نہیں کیا جاسکا کہ چائے پینے کے اتنے فوائد واقعی حاصل ہوتے ہیں؟

اسی کو جاننے کے لیے کیلیفورنیا یونیورسٹی کی محقق لینورے اراب نے ایک تحقیق کی۔

انہوں نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ چائے میں شامل اجزاءبلڈ پریشر کو کم کرنے اور دوران خون کے افعال کو بہتر بناتے ہیں اور ان دونوں کے نتیجے میں امراض قلب اور فالج وغیرہ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

تو ان نتائج اور شواہد کو دیکھتے ہوئے آپ اپنی صحت کے لیے چائے پینا پسند کریں گے؟

جو لوگ اس گرم مشروب کو پسند کرتے ہیں ان کا جواب تو ہاں ہی ہوگا مگر جو اسے پسند نہیں کرتے ان کے لیے یہ جواب پیچیدہ ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر تو آپ کولڈ ڈرنکس کی جگہ چائے کو دیتے ہیں تو یہ ایک بہتر اقدام ہے کیونکہ چائے اور پانی دونوں جسم کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے صحت بخش ذرائع ہیں جبکہ چائے میں کچھ اضافی فوائد بھی جسم کو مل جاتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق چائے کے ساتھ آپ کو فلورائیڈ اور دیگر اجزاءبھی ملتے ہیں جو دوران خون پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں اور اس کے مضر اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں خاص طور پر اگر آپ باہر کی بجائے گھر کی چائے کو ترجیح دیں۔

تاہم محقق کا کہنا ہے کہ چائے میں اگر دودھ ملایا جائے تو اس کے بیشتر طبی فوائد ختم ہوجاتے ہیں اور ہاں اگر کوئی خاتون حاملہ ہیں تو وہ چائے کا زیادہ استعمال نہ کریں کیونکہ اس میں موجود کیفین نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں