سکیورٹی گارڈ رکھتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2016
گارڈ کو ملازمت پر رکھنے سے پہلے یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ ایک گارڈ قانونی اور انسانی طور پر کس حد تک کام کر سکتا ہے۔  — White Star/File
گارڈ کو ملازمت پر رکھنے سے پہلے یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ ایک گارڈ قانونی اور انسانی طور پر کس حد تک کام کر سکتا ہے۔ — White Star/File

ایک زمانہ تھا جب چوکیدار سیٹی بجاتے ہوئے گلی محلوں میں گشت کرتے دکھائی دیتے تھے۔ پھر تھوڑی تبدیلی آئی اور وہ سائیکل پر گشت کرنے لگے، اور اپنی حفاظت کرنے کے لیے انہیں ایک لاٹھی بھی فراہم کی گئی۔

پھر راتوں رات ان لوگوں کو یونیفارم پہنا کر پستول تھما دی گئی، جن میں سے اکثریت کو تو ہتھیار چلانا بھی نہیں آتا۔ اندازوں کے مطابق اس وقت صرف کراچی میں ہی پولیس کی 27 ہزار کی نفری کے مقابلے میں 55 ہزار نجی سکیورٹی گارڈز موجود ہیں۔

سکیورٹی گارڈز دو بڑی اقسام میں تقسیم ہیں: پہلے وہ جو مسلح افواج سے رٹائرڈ ہیں اور دوسرے وہ جو سویلین پس منظر رکھتے ہیں۔ سروس کے معیار کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ ایک گارڈ کے لیے کتنے پیسے دینے کے لیے راضی ہیں، نہ کہ اس بات پر کہ وہ کتنی اہلیت رکھتا ہے۔

مسلح افواج کا پس منظر رکھنے والے گارڈ کو عام طور پر زیادہ پیسے دینے پڑتے ہیں لیکن وہ منظم اور قابل تصور کیے جاتے ہیں اور دیگر غیر منطقی کام کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ سویلین پس منظر کے گارڈز پر کم خرچہ آتا ہے اور وہ کچھ روپوں کے عوض نگہبانی کے علاوہ دیگر کام کرنے کے لیے بھی راضی ہوجاتے ہیں۔

سکیورٹی شعبے کے قوانین و ضوابط کی صورتحال اتنی بہتر نہیں ہے اس لیے ہر شہر اور ہر صوبے میں مختلف سکیورٹی کمپنیز اپنے اپنے مختلف معیار رکھتی ہیں۔

جب ایک بار سکیورٹی گارڈ رکھنے کا فیصلہ کر لیا جاتا ہے تو آپ کے ذہن میں بہت سارے سوال ابھر آتے ہیں: آپ کو اس حوالے سے کیا کرنا ہوگا؟ آپ کو گارڈ کہاں مل سکتے ہیں؟ آپ گارڈ یا ان کی کمپنی کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ کیا آپ کو انہیں کھانا بھی دینا پڑے گا؟ جب وہ چھٹی پر جائے گا تو کیا ہوگا؟

ایسے تو بہت سارے سوالات ہیں لیکن ان میں سے کچھ کے جواب آسانی سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ذیل میں ان سوالوں کے جوابات اور کچھ مشورے حاضر ہیں جن کی سکیورٹی گارڈ رکھتے وقت آپ کو ضرورت پڑ سکتی ہے۔

گارڈ کہاں سے بھرتی کیے جائیں؟

ان دوستوں اور محلے داروں سے پوچھیں جن کے پاس پہلے ہی گارڈز موجود ہیں یا سکیورٹی کے شعبے میں موجود اپنے جاننے والوں سے مشورہ کریں۔ اس حوالے سے ذاتی تجربات سب سے بہتر مشورہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

آل پاکستان سکیورٹی ایجنسیز (اے پی ایس اے اے) سے مشورہ کریں۔ http://www.apsaa.com.pk/ یہ سائیٹ آپ کو اچھی شہرت والی سکیورٹی ایجنسیز کے بارے میں معلومات دینے میں مدد گار ثابت ہوگی اور ہوسکتا ہے کہ کمپنی کے حوالے سے آپ کو کافی سوالوں کا جواب مل جائے گا۔

مشورہ: اگر آپ کی ضروریات محدود ہیں تو چھوٹی کمپنیوں کے ساتھ کام کریں۔ بڑی کمپنیاں ان کلائنٹس کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دیتی ہیں جن کو بڑی تعداد میں گارڈز درکار ہوں کیونکہ ایسا کرنا ان کے لیے زیادہ منافع بخش ثابت ہوتا ہے۔

کیسے پتہ چلے کہ کمپنی یا گارڈ قابل اعتبار ہیں یا نہیں؟

اپنی ضروریات کے بارے میں کمپنی کے نمائندوں سے مفصل بات چیت کریں۔ ہمیشہ اس گارڈ سے انٹرویو کریں جسے آپ کے پاس تعینات کیا جا رہا ہو، خاص طور پر جب آپ اپنے گھر کے لیے انہیں رکھنا چاہتے ہوں۔

اپنے ہر گارڈ کی فائل ترتیب دینا ایک اچھی کمپنی ہونے کی علامت ہے جس میں ان کو کمپنی میں ملازمت پر رکھنے سے لے کر موجودہ دن تک کا سارا ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔ فائل کی عدم موجودگی خراب معیار کی سروس کا ایک مضبوط اشارہ دیتی ہے۔

فائل میں کم از کم مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہوں:

۔ شناختی کارڈ کی نقل

۔ پولیس کلیئرنس

۔ گارڈ کے پس منظر کی تصدیق

۔ تربیت کی تفصیلات (ممکنہ حالات کو سنبھالنا یا ہتھیار سنبھالنا)

۔ اسناد اور/یا لائسنس

ایک گارڈ پر کتنا خرچہ آ جاتا ہے؟

گارڈ پر خرچے کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کو کیسی سروس درکار ہے اور کس جگہ درکار ہے۔ کمرشل علاقے کے مقابلے میں رہائش گاہ پر گارڈ رکھنے پر زیادہ خرچہ آسکتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنا لیں کہ آپ کے گارڈ کو حکومت کی مقرر کردہ کم از کم اجرت سے زیادہ تنخواہ مل رہی ہے۔ کمپنی مقررہ قیمت میں 30 سے 40 فیصد اپنے پاس رکھتی ہے جبکہ باقی بچنے والی رقم ان کی تنخواہ ہوتی ہے۔

آپ کو کس قسم کے گارڈز رکھنے چاہیئں؟

ایک بار پھر یہ کہوں گا کہ گارڈ کی قسم کا انحصار آپ کی ضروریات پر ہے۔

گھر پر گارڈ رکھتے وقت ان باتوں کو دھیان میں رکھیں:

گارڈ کی عمر 40 سے 50 سالوں کے درمیاں ہو (کم عمر گارڈز گھروں میں موجود خواتین کے حوالے سے خطرہ بن سکتے ہیں۔)

آپ کی رہائش گاہ سے قریب رہتا ہو یا کمپنی کی طرف سے سواری مہیا کی گئی ہو۔

ان کے خیالات آپ سے ملتے جلتے ہوں یا پھر آپ کے خیالات سے انہیں شدید اختلاف نہ ہو۔ آپ کے مذہبی عقائد، لباس، طرزِ زندگی، کھانا پینا اور پالتو جانور ان کے لیے اشتعال کا باعث نہیں بننے چاہیئں۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ نے ذاتی طور پر گارڈ سے انٹرویو کیا ہو یا کسی قابلِ بھروسہ فرد سے کروایا ہو۔

محافظ گارڈ:

محافظ دستے کے گارڈز میں اوپر دی گئی باتوں کے ساتھ دیگر ان مطلوبات کا ہونا بھی لازمی ہے۔

اسی کام میں پانچ سال کا تجربہ۔

چھوٹے ہتھیاروں کا استعال جانتا ہو (شاٹ گن بھلے ہی خطرناک لگیں لیکن گاڑی میں بیٹھ کر استعمال نہیں کی جاسکتیں)

ہر وقت فعال موبائل فون ان کے ساتھ ہو۔

گاڑی چلانا جانتا ہو (یہ اتنا ضروری نہیں ہے لیکن ایسا ہونا بہتر ہوگا)

مشورہ: اگر وہ آپ کی گاڑی میں بیٹھتا ہے: تو اگلی سیٹ پر بیٹھنے پر وہ صرف اپنی یا زیادہ سے زیادہ ڈرائیور کی حفاظت کر سکتا ہے۔ گارڈ کو پیچھے بٹھائیں اور خود آگے بیٹھیں اس طرح وہ ممکنہ خطرے کو ہر طرف سے اپنا جوابی رد عمل دے سکتا ہے۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہیں ہے تو آپ کی گاڑی کے پیچھے آتی گاڑی میں گارڈ کو بٹھانا سب سے بہتر ہوگا۔

آپ کے کاروبار کے لیے گارڈز:

پہلے کسی کمپنی یا پیشہ ورانہ آڈیٹر کی مدد سے اپنی سکیورٹی ضروریات کا تعین کروائیں۔

ایک باقاعدہ لکھا ہوا اور متفقہ پوسٹ آرڈر تیار کریں (پوسٹ آرڈرز کے تحت ان کی کسی قسم کی انحرافی پر جرمانہ بھی عائد کر سکتے ہیں)

اب آپ کے پاس گارڈ آگیا ہے, اس کے بعد کیا کریں؟

گارڈ کو ایسی زبان میں تحریری احکام دیجیے جسے وہ سمجھتا ہو۔ (کمپنی کا ان احکامات سے پہلے ہی واقف اور متفق ہونا چاہیے، اور اگر ضرورت ہو تو ترجمہ بھی فراہم کریں۔)

ان کو واضح طور پر بتایا جائے کہ کن لوگوں کو آپ کی عمارت کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی (گھر والے، دوست، گاہک وغیرہ)

اس بات کو یقینی بنا لیں کہ گارڈ ہتھیار کا استعمال احتیاط سے کر رہا ہے اور ایسی جگہ نہ رکھتا ہو جہاں بچوں کی رسائی ہو۔

گارڈ سے دروازہ کھلوانے یا گاڑی دھلوانے جیسے کام نہ کروائیں۔ ان کاموں سے ان کا دھیان اپنے اصل فرض سے ہٹ سکتا ہے اور ایسی غلطیاں آپ کے لیے مالی اور جانی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

انہیں اپنی عمارت میں ہی آسانی سے قابل رسائی ٹوائلٹس کی سہولت فراہم کریں۔ یہ اس لیے ضروری ہے کیونکہ اکثر وارداتیں اس وقت ہوتی ہیں جب گارڈ اپنی پوسٹ چھوڑ کر رفعِ حاجت کے لیے کسی قریبی ریسٹورانٹ، سڑک کے کنارے یا کسی اور جگہ پر جاتے ہیں۔

انہیں کھانا فراہم کریں یا گھر سے لائے گئے کھانے کو گرم کرنے کے لیے چولہا استعمال کرنے کی اجازت دیں۔ ایسا اکثر سننے میں آتا ہے کہ وارداتیں اس وقت ہوتی ہیں جب گارڈ پوسٹ چھوڑ کر کھانا کھانے کے لیے کسی قریبی ریسٹورینٹ چلے جاتے ہیں جو کہ کچھ مواقع پر کافی فاصلے پر بھی ہوتے ہیں۔

ایک باقاعدہ سکیورٹی پوسٹ قائم کریں۔ جب گھر کے باہر تعینات کریں تو موسم سے محفوظ رکھنے کے لیے انہیں چھپر فراہم کریں۔ گارڈ کو اسٹول نہیں بلکہ لازماً ایک آرامدہ کرسی مہیا کریں۔

آپ کی عمارت کی حدود میں یا اس کے سامنے بھی گارڈ کو اجنبی لوگوں کے ساتھ لمبی گفتگو کرنے سے منع کریں۔

اس بات کو یقینی بنائیں کہ کہیں وہ دن میں 12 گھنٹوں سے زیادہ کام تو نہیں کر رہا۔ اس کے علاوہ انہیں ہفتے میں ایک دن اور سال میں دو ہفتوں کی چھٹیاں بمعہ تنخواہ کرنے کی اجازت دیں۔

ایسا سننے میں آتا ہے کہ ان کو ہفتہ وار یا سالانہ چھٹیوں سے روکنے کے لیے کمپنیاں ان کی تنخواہوں میں سے پیسے کاٹ لیتی ہیں۔ گارڈ کو اضافی گھنٹے کام کرنے کا پابند بنانا ایک تو ویسے ہی غیر قانونی ہے جبکہ اضافی گھنٹوں میں گارڈ مؤثر انداز میں کام بھی نہیں کر پاتا۔

اگر آپ کسی فرد کو گارڈ کی ملازمت پر رکھنا چاہتے ہیں تو اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں کہ ایک گارڈ قانونی اور انسانی طور پر کس حد تک کام کر سکتا ہے۔

ان سے جائز توقعات وابستہ کریں اور ان پر پورا اترنے کے لیے ان سے وابستگی قائم رکھیں، کیونکہ آپ کی حفاظت کے لیے وہ صف اول میں کھڑے ہوتے ہیں۔

یہ مضمون ڈان اخبار کے سنڈے میگزین میں 8 جون 2014 کو شائع ہوا۔

انگلش میں پڑھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں