امیتابھ ،ایشوریا کا نام بھی پاناما لیکس میں شامل

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2017
امیتابھ بچن اور ایشوریا  رائے—۔فوٹو/ بشکریہ انڈین ایکسپریس
امیتابھ بچن اور ایشوریا رائے—۔فوٹو/ بشکریہ انڈین ایکسپریس

نئی دہلی: آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات کے باعث جہاں پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے، وہیں ان دستاویزات نے بولی وڈ سمیت ہندوستان کی مختلف شخصیات کو بھی مشکل میں ڈال دیا۔

پاناما لیکس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق پاناما پیپرز کی جانب سے انٹرنیشنل کنورشیم آف انوسٹی گیشن جرنلسٹس کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس ڈیٹا میں 500 ہندوستانی شخصیات کا نام بھی شامل ہے۔

ان شخصیات میں بولی وڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن اور سابق مس ورلڈ ایشوریا رائے کا نام بھی شامل ہے۔

ان دستاویزات کے مطابق امیتابھ بچن 4 غیر ملکی شپنگ کمپنیوں کے مالک ہیں، جن کے ذریعے اربوں ڈالرز کی تجارت ہوتی ہے۔

دوسری جانب ایشوریا رائے، ان کے والد کوٹیدادی رمانا رائے کرشنا رائے، والدہ ورندہ کرشنا راج رائے اور بھائی ادتیہ رائے 2005 میں امیک پارٹنرز لمیٹڈ کے ڈائریکٹرز کے طور پر رجسٹر ہوئے، بعدازاں ایشوریا کا عہدہ 2008 میں شیئر ہولڈر کردیا گیا۔

دیگر ہندوستانی شخصیات میں کارپوریٹ سیکٹر سے کے پی سنگھ اور ان کے خاندان کے 9 افراد، اپولو ٹائرز اور انڈیا بُلز کے پروموٹرز گوتم ادانی کے بڑے بھائی ونود ادانی بھی شامل ہیں۔

اس لسٹ میں 2 سیاستدانوں کا نام بھی شامل ہے، جس میں مغربی بنگال کے ششیر بجوڑیا اور لوک ستہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے دہلی یونٹ کے سابق سربراہ انوراگ کیجریوال بھی شامل ہیں۔

جبکہ کرکٹ فرنچائز ڈیلز بھی ان دستاویزات کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں:شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

رپورٹ کے مطابق پاناما لیکس کے زیادہ تر کیسز میں کمپنیز قواعد تبدیل ہونے سے قبل قائم ہوئیں اور ماہرین کے مطابق اس کا مقصد غیر ملکی کرنسی کو ٹیکس کی پناہ گاہ میں محفوظ کرنا تھا۔

واضح رہے کہ اگست 2013 تک افراد کو اوورسیز ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کے ذریعے ذیلی اداروں یا مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کی اجازت تھی۔

گارجین اخبار کے مطابق موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی ان 11 ملین دستاویزات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا جا رہا ہے۔

ان دستاویزات میں روس کے ولادمیر پوٹن، چین کے حکمران، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں