اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پر 'منی لانڈرنگ' اور ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' سے فنڈنگ لے کر 'غیر قانونی اسلحہ کی خریداری' کے الزامات پر حکومت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔

وزارت داخلہ کے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کی سربراہی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے انسداد دہشت گردی ونگ کے سربراہ مظہر الحق کاکا خیل کریں گے۔

ٹیم میں آئی بی کا ایک اور آئی ایس آئی کے دو ارکان کو شامل کیا گیا ہے جبکہ سندھ رینجرز کی جانب راجہ طاہر اقبال تحقیقاتی ٹیم کے رکن ہوں گے۔

مزید پڑھیں: سرفراز مرچنٹ کے وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری

12 اپریل کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن نمبر7/11/2016(FIA) پر ایف آئی اے کے ڈپٹی سیکریٹری خلیل احمد کے دستخط موجود ہیں۔

اس کے مطابق جے آئی ٹی سرفراز مرچنٹ کے ایف آئی اے کو دیے گئے بیان کا جائزہ لے کر تحقیقات آگے بڑھائے گی۔

اس کے علاوہ جے آئی ٹی ضرورت محسوس کرنے پر وفاق یا صوبے سے کسی بھی افسر کی خدمات حاصل کرسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سرفراز مرچنٹ کے الزامات کی تحقیقات کیلئے اشتہار

ٹیم کی جانب سے تحقیقات ایک ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ایک ٹی وی شو میں سرفراز مرچنٹ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ 2014 میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے الطاف حسین کے گھر پر 'چھاپے' کے دوران اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔

ان کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے ایسی دستاویزات بھی دیکھی ہیں جن میں ایم کیو ایم کی جانب سے ہندوستان سے رقم لینے کے ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: 'را' فنڈنگ: سرفراز مرچنٹ کا بیان ریکارڈ

یاد رہے کہ گزشتہ سال لندن کی ایک عدالت نے میٹروپولیٹن پولیس کو منی لانڈرنگ کے ایک کیس کی تحقیقات کے دوران چھاپے میں برآمد ہونے والے لاکھوں پاؤنڈز مزید تین مہینے قبضے میں رکھنے کی اجازت دی تھی۔

مذکورہ کیس میں الطاف حسین سمیت متحدہ قومی موومنٹ کے متعدد سیاست دانوں اور کاروباری شخصیت سرفراز مرچنٹ کو گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Apr 13, 2016 10:25am
مبینہ جرائم برطانیہ میں ہو ئے ہیں ایف آئی آر کا اندراج ، جے آئی ٹی اور دیگر تحقیقات پاکستان میں ہو رہی ہیں - کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟