لیہ: پنجاب کے ضلع لیہ کے چک 105م-ل میں زہریلی مٹھائی کھانے سے 33 افراد کی حالت غیر ہوگئی، جن میں سے 10 افراد ہسپتال میں دوران علاج ہلاک ہوگئے ، ہلاک ہونے والوں میں سے 3 افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔

ڈان اخبار نے پولیس ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سجاد نے گائوں میں موجود طارق ہوٹل اینڈ سویٹس شاپ سے اپنے بیٹے کی پیدائش کی خوشی میں مٹھائی (لڈو) خریدی اور خاندان والوں کے ساتھ خود بھی کھائی۔

مٹھائی کھانے کے بعد ان افراد کی حالت غیر ہوگئی اور ان کو مقامی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر(ڈی ایچ کیو) ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

علاج کے دوران 9 سالہ شہباز احمد، رمضان اور عرفان کی حالت نازک ہوگئی اور انہیں نشتر ہسپتال ملتان منتقل کردیا گیا، جہاں بعد ازاں وہ چل بسے۔

ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اسی علاقے سے 7 افراد کو لایا گیا تھا جن کی حالت بھی ان مریضوں جیسی تھی، 5 افراد کو نازک حالت کی وجہ سے نشتر ہسپتال بھیجا جن میں سے 3 افراد محمد حفیظ، عبدالغفور اور عامر محمد ہلاک ہوگئے۔

اسی طرح، چک105م ل سے زہریلی مٹھائی کھانے کا ایک اور کیس سامنے آیا جب 28 سالہ خضرحیات اور 3 سالہ حسیب کو نازک حالت ہونے کی بناء پر نشتر ہسپتال لایا گیا، جہاں وہ جان کی بازی ہار گئے۔

ابھی تک 33 مریضوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لایا گیا، جن میں شامل5 مریضوں، نزاکت علی، صداقت حسین، حمیدا بی بی،اللہ دتہ اور نصرت بی بی کو نشتر ہسپتال ملتان منتقل کیا گیا ہے۔

متاثرہ افراد کی تعداد اور مسلسل آمد دیکھ کر ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ڈان کو بتایا اب تک 28 مریضوں کا یہاں علاج کیا گیا ہے اور جن کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا "ہم مریضوں کو تمام دوایاں فراہم کر رہے ہیں، اور ان کے خون کے نمونے لے کر تحقیقات کے لیے بھجوا دیے گئے ہیں"۔

ڈان نیوز کے مطابق لیہ کے علاقے فتح پور کے دیگر 2 افراد بھی نشتر ہسپتال ملتان میں دم توڑ گئے، جس کے بعد ہلاک افراد کی مجموعی تعداد 10 ہوگئی جبکہ کئی متاثرین اب بھی زیر علاج ہیں۔

ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر(ہیلتھ) ڈاکٹر امیر عبداللہ کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے زہریلی مٹھائی بیچنے والی دکان کو بند کردیا ہے اور وہاں سے نمونے لے کر تحقیقات کے لیے بھجوا دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دکان سے جنگلی پودوں کو ختم کرنے والی دوائی کے 3 ریپرز اور ایک ساشے کو قبضے میں لیا ہے، ہم نے فتح پور تھانے میں 'پیور فوڈ ایکٹ' کے تحت دکان کے مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد علی ضیا کا کہنا تھا کہ دکان کے مالک خالد محمود کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

ڈسٹرکٹ فزیشن ڈاکٹر ظفر اقبال ملغانی کا کہنا تھا کہ مریضوں کو اب تک ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے کیونکہ ابھی تک مٹھائی میں موجود زہر کا اندازہ نہ ہونے کی وجہ سے کوئی تریاق فراہم نہیں کیا جاسکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مٹھائی بنائے جانے کے عمل میں شکر کے بجائے سسستی مائع گلوکوز استعمال کی جارہی تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی مٹھائی کا زہریلا ہونے کی وجہ ہوسکتی ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مٹھائی کے نمونے ٹیسٹ کےلیے لاہور کے لیبارٹری بھجوادئیے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ahmaq Apr 22, 2016 10:58pm
mujrim kon