'را'ایجنٹ کلبھوشن کا معاملہ اعلیٰ سطح پراٹھادیاگیا

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2016
پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز اور ہندوستانی ہم منصب جے شنکر سے مصافحہ کر رہے ہیں— فوٹو: بشکریہ ہندوستانی دفتر خارجہ
پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز اور ہندوستانی ہم منصب جے شنکر سے مصافحہ کر رہے ہیں— فوٹو: بشکریہ ہندوستانی دفتر خارجہ

نئی دہلی: ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستان اور ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر اور پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کی ملاقات 90 منٹ تک جاری رہی۔

واضح رہے کہ اعزاز چوہدری وفد کے ہمراہ ‘ہارٹ آف ایشیا کانفرنس’ میں شرکت کے لیے ہندوستان پہنچے تھے، نئی دہلی پہنچنے کے کچھ دیر بعد کانفرنس سے قبل سیکرٹری خارجہ کی ہندوستانی ہم منصب سے ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تعلقات کے تناظر میں ہونے والی حالیہ پیشرفت کے جائزے کے لیے ملاقات سے ایک اچھا موقع ملا۔

نفیس ذکریا کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے ہندوستان سمیت تمام پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات کے وزیراعظم نواز شریف کے عزم سے آگاہ کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ملاقات میں کشمیر سمیت تمام حل طلب امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نفیس ذکریا کے مطابق ملاقات میں پاکستان کے سیکریٹری خارجہ نے مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔

ہندوستانی سیکریٹری خارجہ سے ملاقات میں اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ کشمیر اب بھی فوری طور پر حل طلب بنیادی مسئلہ ہے، یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کے سیکریٹری خارجہ نے بلوچستان سے گرفتار ہونے والے ہندوستانی خفیہ ادارے ‘را’ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کا معاملہ بھی اٹھایا۔

سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کراچی اور بلوچستان میں ‘را’ کی سرگرمیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کے دوران بعض سرگرمیاں ان کوششوں کو متاثر کرتی ہیں۔

سمجھوتا ایکسپریس میں ہونے والے دھماکوں کے مرکزی ملزم کی رہائی کے حوالے سے ہندوستان میں بننے والے ماحول پر بھی پاکستانی حکام کی جانب سے شدید تحفظات ظاہر کیے۔

اعزاز چوہدری نے اس جانب بھی نشاندہی کی کہ پاکستان کی جانب سے کئی بار درخواست کے باوجود ہندوستان نے تحقیقاتی رپورٹ کا تبادلہ نہیں کیا، اس سانحے میں 42 پاکستانی شہری ہلاک ہوئے تھے۔

انہوں نے اس بات پر بھی اعتماد کا اظہار کیا کہ اعلیٰ سطح پر ہونے والے رابطوں سے خیر سگالی سے دونوں ممالک کو پرعزم رہنا چاہیے تاکہ دیرپا، معنی خیز اور جامع مذاکرات کا عمل جاری رہے۔

اعزاز چوہدری نے زور دیا کہ جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کا پاکستان کا دورہ ہونا باقی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

FAISAL Apr 26, 2016 11:50pm
y kbhy bhy nhy ak hoskty y sub dunia ko dekhni k ly hain nhy tu har masli ka hal table talk s hoaa hain ,,