کراچی: 2016 کے ابتدائی 4 مہینوں میں ہونے والے حادثات کی رپورٹ میڈیا کو پیش کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر عامر شیخ نے بتایا کہ شہر میں جنوری سے اپریل کے دوران ہر2 دن میں 5 جان لیوا حادثات ہوتے رہے ہیں۔

گذشتہ 3 سالوں میں ٹریفک حادثات کے پر بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر عامر شیخ کا کہنا تھا کہ ہر سال 30 ہزار حادثات رپورٹ ہوئے ہیں اور اس سال بھی حالات میں بہتری نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 90 فیصد حادثات میں ہلاکتیں ہوتی ہیں جبکہ قصورواروں کو کوئی سزا نہیں مل پاتی۔

سپرہائی وے پر کے جان لیوا حادثات حوالے دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تیز رفتاری سب سے بڑا مسئلہ تھا اور بہت بار انتباہ کے باوجود کوئی توجہ نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: کراچی: بس اورآئل ٹینکرمیں تصادم،62 ہلاک

ڈی آئی جی کے مطابق ان حادثات کے 3 بڑے عوامل ہیں جن میں ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر ناتجربہ کار ڈرائیورز گا ڑیاں چلانا، تیز رفتاری اور بغیر اشارہ دیئے اوورٹیکنگ کرنا شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کے 60 فیصد ڈرائیورز کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہے، اسی وجہ سے ٹریفک کے کنٹرول کے ساتھ ساتھ 'لاپرواہ ڈرائیوروں' کو قابو کرنے میں مسائل کا سامنا رہتا ہے۔

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شاہراہوں پر قائم مختلف چوراہوں پر 38 لاکھ گاڑیوں کی نقل و حرکت کو سنبھالنے کے لیے صرف 3 ہزار 200 ٹریفک پولیس اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کراچی کی سڑکوں پر چلنے والی ٹرانسپورٹ میں یومیہ 908 گاڑیوں کا اضافہ ہوتا ہے۔

شہر میں اوسطاً ایک ٹریفک پولیس اہلکار کو 1031 گاڑیوں کو سنبھالنا ہوتا ہے، جن میں سے 54.87 فیصد موٹر سائیکلیں ، گاڑیاں 32.6 فیصد اور رکشہ 5.5 فیصد ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ٹریفک حادثات میں خاتون سمیت دو افراد ہلاک

ڈی آئی جی ڈاکٹر عامر شیخ کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار ماہ کے دوران سپر ہائی وے، نیشنل ہائی وے، کورنگی انڈسٹریل ایریا، مین کورنگی روڈ، شارعِ فیصل اور ماڑی پور روڈ پر سب سے زیادہ حادثات ہوئے ہیں اسی لیے ان علاقوں کو ' بلیک اسپاٹ' کہا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اکثر حادثات میں غلطی ڈرائیور کی ہوتی ہے۔

دوسری جانب جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے ایمرجنسی وارڈ میں آنے والے یومیہ 1200 مریضوں میں سے 40 فیصد ٹریفک حادثات سے متاثر افراد کو لایا جاتا ہے۔

جناح ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل کے حادثات کی وجہ سے زیادہ تر سر اور ٹانگوں سے زخمی ہونے والے افراد اس شعبے میں لائے جاتے ہیں، ان میں لاپرواہی سے روڈ کراس کرنے والے افراد اور موٹر سائیکل تیز رفتاری سے چلانے والے شامل ہوتے ہیں۔

یہ خبر 4 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں