کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں عائشہ منزل کے قریب نا معلوم افراد کی فائرنگ سے ٹریفک پولیس کے 2 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔

مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہو گیا تھا جبکہ دوسرے اہلکار کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا، اس دوران ہی اس کی موت واقع ہوئی۔

دونوں اہلکاروں کی لاشیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئیں۔

عینی شاہدین کے مطابق پولیس اہلکاروں پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ تو انہوں نے جان بچانے کے لیے بھاگنے کی کوشش کی تاہم مسلح افراد نے تعاقب کرکے انہیں نشانہ بنایا۔

عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ دونوں اہلکاروں پر 9 گولیاں فائر کی گئیں، جبکہ ان کو سر اور سینے پر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکار فائرنگ سے ہلاک

ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت شکیل احمد اور محمد اکرم کے نام سے ہوئی۔

اطلاع ملنے پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری مو قع پر پہنچ گئی، فائرنگ کے بعد عائشہ منزل سے ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک شدید جام ہو گیا۔

2 ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اللہ ڈینو (اے ڈی) خواجہ کو ٹیلی فون کیا۔

مزید پڑھیں : کراچی میں ایک اور ٹریفک پولیس اہلکار ہلاک

سید قائم علی شاہ نے آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ مانگ ارسال کرنے کی ہدایت کی۔

ڈان نیوز کے مطابق قائم علی شاہ کاکہنا تھا کہ ہماری فورس کے دشمن ہمارے دشمن ہیں۔

آئی جی سندھ کو احکامات جاری کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ فوری ٹریفک پولیس اہلکاروں کےقاتلوں کی گرفتاری چاہتا ہوں۔

سندھ کے وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ویسٹ سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

داخلہ سندھ نے یہ بھی ہدایت کی کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے۔

خیال رہے کہ چند ماہ قبل بھی دہشت گردوں کی جانب سے ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نشانہ بنائے جانے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

ٹریفک پولیس کےاہلکاروں پر حملوں کے بعد حکام کی جانب سے ان کو مسلح بھی کیا گیا جبکہ انہیں بلٹ پروف جیکٹس بھی فراہم کی گئیں۔

واضح رہے کہ کراچی میں ستمبر 2013 میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا، اس آپریشن کے آغاز کے بعد سے پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جبکہ رینجرز اور ملٹری پولیس پر بھی حملے ہوئے۔

قبل ازیں دہشت گردوں کی جانب سے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر حملوں کو آپریشن کا ردعمل قرار دیا جاتا رہا ہے، حکام کا موقف تھا کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مسلح اہلکاروں کے مقابلے میں نشانہ بنانا آسان ہے کیونکہ یہ مسلح نہیں ہوتے، تاہم اب ان اہلکاروں کو بھی مسلح کیا جا چکا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmaq May 21, 2016 05:01pm
r these there to die or react? do there ammunition is i,n ready to fire position or just exhibition?