غازی عبدالرشید قتل کیس: مشرف اشتہاری قرار

اپ ڈیٹ 21 مئ 2016
سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا — فائل فوٹو
سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا — فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غازی عبدالرشید قتل کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ضامنوں کو 25 جون تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر میمن نے 14 مئی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے غازی عبدالرشید قتل کیس میں مسلسل غیر حاضری اور وارنٹ کے باوجود پیش نہ ہونے پر سابق فوجی صدر کو اشتہاری قرار دے دیا۔

اس سے قبل ایس ایچ او آبپارہ نے وارنٹ گرفتاری سے متعلق عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم پرویز مشرف بیرون ملک مقیم ہیں، جس کے باعث ان کی گرفتاری ناممکن ہے۔

مزید پڑھیں: غازی رشید کیس: مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد کی لال مسجد کے سابق مہتمم غازی عبد الرشید — فائل فوٹو.
اسلام آباد کی لال مسجد کے سابق مہتمم غازی عبد الرشید — فائل فوٹو.

جس کے بعد عدالت نے پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے کر ان کے ضامنوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جون تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر مدعی کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزم ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے باوجود بیرون ملک فرار ہوا ہے، پرویز مشرف کی ضمانت ضبط کرتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دیا جائے۔

انھوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دینے میں اب کوئی قانونی رکاوٹ موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غازی عبدالرشید کیس: مستقل استثنیٰ کے لیے مشرف کی درخوست مسترد

واضح رہے کہ گذشتہ سال مذکورہ عدالت نے لال مسجد کے سابق خطیب غازی عبدالرشید قتل کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور پولیس کو ہدایت کی تھی کہ ملزم کو گرفتار کرکے 24 جولائی کو پیش کیا جائے، تاہم پولیس عدالتی حکم پر عمل درآمد میں ناکام رہی۔

یاد رہے کہ 2007 میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں اسلام آباد میں قائم لال مسجد اور اس سے ملحقہ جامعہ حفصہ میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں لال مسجد کے نائب خطیب عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

تقریباً آٹھ دن تک جاری رہنے والے اس آپریشن، جس میں نا صرف اسلام آباد پولیس بلکہ فوج نے بھی حصہ لیا تھا اور اس کا اختتام مدرسے کے 58 طلباء اور 58 فوجیوں کی ہلاکت پر ہوا تھا۔

مشرف حکومت کا موقف تھا کہ لال مسجد میں شدت پسندوں نے پناہ لے رکھی تھی جو ریاستی قوانین کی عملداری کو قبول نہیں کرتے تھے۔

عبدالرشید غازی کے بیٹے حافظ ہارون رشید نے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

ahmaq May 22, 2016 04:19am
how can a court blame a sitting president for an encounter with police?
Rashid Balouch May 22, 2016 09:00am
Mera sawal yay hay k, 58 foji kis nay shaheed kiyay thay, Pervaz Musharraf nay yaa?