لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والوں کے لیے مال روڈ پر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال تھی۔

وطن واپسی کے بعد لاہور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 2 سال قبل 17 جون کو حکومت کی سرپرستی میں عوامی تحریک کے نہتے کارکنوں پر دن دیہاڑے گولیاں برسائی گئیں اور 14 افراد کو ہلاک اور 100 سے زائد کو زخمی کیا گیا، جبکہ اس ریاستی دہشت گردی میں پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت دونوں ملوث تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ پاکستان کی 69 سالہ تاریخ میں پہلا واقعہ ہے جس میں آج تک مظلوموں کو انصاف نہیں ملا، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مداخلت کے بعد واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی، مگر ایف آئی آر کے باوجود 2 سال میں کسی مظلوم کو انصاف نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں: طاہر القادری کا ماڈل ٹاؤن مقدمہ فوجی عدالت بھیجنے کا مطالبہ

طاہر القادری نے کہا کہ انسانوں کو قتل کرنے والے ہی انصاف کو قتل کرنے والے تھے، ہم نے واقعے پر احتجاج کیا تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یکطرفہ جے آئی ٹی بنائی گئی، ایف آئی آر بھی ہمارے گواہوں کے خلاف کاٹی گئی، جبکہ سب کچھ فراڈ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو انکوائری کمیٹیاں بنیں ان کی رپورٹ بھی ہمیں نہیں دی گئی اس لیے کہ ان کمیٹیوں کی رپورٹ میں درج تھا کہ ہماری طرف سے ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے پاس اپنے ادارے کی سکیورٹی کے لیے درجنوں لائسنس یافتہ کمانڈو سیکیورٹی گارڈ بھی موجود تھے، اگر ہم جواب دینا چاہتے تو پولیس والوں کی لاشیں بھی گرتیں، ہمارے لوگوں کی لاشیں گرتی رہیں مگر ہم نے ایک بھی گولی نہیں چلائی۔

مزید پڑھیں: طاہر القادری نے ایک بار پھر ’فوج سے مدد‘ مانگ لی
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ کیا یہ ظلم نہیں کہ ادارہ منہاج القرآن کے دروازے پر کھڑی خواتین کو بھی گولیاں لگیں، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنی مرضی سے سانحے کی انکوائری کے لیے کمیشن بنا دیا جس نے یکطرفہ رپورٹ بنائی، شہباز شریف نے کہا تھا کہ عدالتی کمیشن نے مجھے ذمہ دار قرار دیا تو میں مستعفی ہو جاؤں گا، کمیشن نے انہیں مجرم قرار دیا مگر وہ مستعفی نہیں ہوئے۔

طاہر القادری نے 17 جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہلاک ہونے والوں کے لیے لاہور کے مال روڈ پر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ نہیں جانتا کہ میرے احتجاج کے کتنے دن بعد حکومت ختم ہوجائے گی مگر میں جانتا ہوں کہ یہ حکومت خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارے گی۔

قبل ازیں ڈاکٹر طاہر القادری تقریباً 8 ماہ بعد وطن واپس پہنچے تو پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے ہوا میں غبارے چھوڑ کر اور کبوتر آزاد کرکے ان کا استقبال کیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں