گجرانوالہ: صوبہ پنجاب کے شہر گجرانوالہ میں گھر والوں کی مرضی کے بغیر شادی کرنے والی حاملہ بیٹی کو قتل کرنے والی ماں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پولیس افسر ارشد محمود نے بتایا کہ 22 سالہ مقدس بی بی کو اس کی والدہ اور بھائی نے ضلع گجرانوالہ کے گائوں بٹراں والی میں واقع اپنے گھر میں گلا کاٹ کر قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:غیرت کے نام پر والدین کے ہاتھوں حاملہ بیٹی قتل

مقدس کی ایک 10 ماہ کی بیٹی ہے جبکہ قتل کے وقت وہ 7 ماہ کی حاملہ تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقدس کو اس کے گھر والے بہلا پھسلا کر گھر لے گئے، جس کے بعد اسے قتل کردیا گیا، مقدس کے شوہر محمد توفیق نے قتل کا مقدمہ درج کرایا۔

22 سالہ مقدس نے 3 سال قبل گھروالوں کی مرضی کے خلاف توفیق احمد سے شادی کی تھی جس پر لڑکی کے گھروالوں نے اس سے ناراض ہو کر قطع تعلق کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر مسیحی لڑکی کا قتل

شادی کے بعد مقدس کی ماں اور بھائی سے ایک کلینک میں ملاقات ہوئی تھی، جہاں انہوں نے اس کو گھر ملنے کے لیے بلایا تھا۔

مقدس کی والدہ اور بھائی نے اس کو یقین دلایا تھا کہ وہ لوگ اس کی شادی کو قبول کرلیں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں عورتوں پر تشدد کے واقعات عام ہوچکے ہیں اور اعداد و شمار کے مطابق سالانہ غیرت کے نام پر تقریباً ایک ہزار خواتین کو قتل کردیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پسند کی شادی: ماں نے بیٹی کو زندہ جلاکر قتل کردیا

گزشتہ ہفتے 16 سالہ زینت بی بی کو بھی لاہور میں اس کی ماں نے پسند کی شادی کرنے پر قتل کردیا تھا، اسی طرح لاہور میں گھر والوں کی مرضی کے بغیر شادی کرنے والے جوڑے کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

گزشتہ دنوں سیالکوٹ میں پسند کی شادی پر اصرار کرنے پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں