کیلیفورنیا: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا روبوٹک خلائی مشن ‘جونو’ نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے مدار میں کامیابی سے داخل ہوگیا ہے۔

2011 میں لانچ کیا گیا یہ خلائی جہاز 2.8 ارب کلومیٹر کا سفر طے کر کے مشتری تک پہنچا، جس کے بعد وہ مشتری کے مدار میں داخل ہوگیا۔

اس خلائی مشن کی لانچ کا مقصد سیارہ مشتری کی ساخت اور اس کی فضاء کے بارے میں تحقیق کرنا ہے۔

38 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والا جونو مشن 1.1 ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے جبکہ مدار میں داخل ہونے پر اس کی رفتار 612 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

زمین کے برعکس سیارہ مشتری گیسز سے بنا ہے، جبکہ سائنسدان اب تک یہ نہیں جانتے کہ آیا اوپر موجود گیس کی تہوں کے نیچے کوئی ٹھوس مرکز موجود ہے یا نہیں۔

مشتری نظامِ شمسی کا سب سے بڑا سیارہ ہے جو زمین سے 11 گنا زیادہ چوڑا اور 300 گنا زیادہ جسامت رکھتا ہے۔

باسکٹ بال کورٹ جتنے خلائی جہاز جونو پر 9 سائنسی آلات موجود ہیں جو اس کی ٹھوس سطح، مشتری کی فضاء میں موجود پانی اور امونیا، اور اس کے قطبوں پر مقناطیسی لہروں کی وجہ سے پیدا ہونے والی روشنی کا جائزہ لیں گے۔

جونو شمسی توانائی کی مدد سے اس قدر فاصلہ طے کرنا والا پہلا خلائی مشن ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل خلائی مشن گلیلیو بھی 1989 میں مشتری کے مدار میں داخل کیا گیا تھا، جس کا مقصد مشتری اور اس کے چاندوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا تھا۔ جبکہ جولائی 2015 میں ناسا کا خلائی جہاز نیو ہورائزنز سیارہ پلوٹو کے قریب سے گزرا تھا۔

ناسا کے ان تمام مشنز کا مقصد ہمارے نظامِ شمسی اور اس سے آگے موجود دنیاؤں کے بارے میں مزید جاننا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں