ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی حکومت نے ملک میں اسلامی ٹیلی ویژن 'پیس ٹی وی' کی نشریات پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسکولوں سے انکے لاپتہ طلبہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی اسکالر اور ممبئی کے تحت چلنے والے ایک اسلامی ریسرچ فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر ذاکر نائیک مذکورہ ٹی وی اسٹیشن چلارہے ہیں جس کی نشریات دبئی سے جاری ہوتی ہیں۔

بنگلہ دیش کے وزیر اطلاعات حسن الحق نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بنگلہ دیش کی قائمہ کمیٹی نے پیس ٹی وی پر ملک میں پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں سیکولر بلاگر قتل

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے اخبارات نے حکومت کے حکام کے حوالے سے الزام لگایا تھا کہ گذشتہ کئی ماہ سے ملک میں جاری دہشت گردی میں ملوث افراد مذکورہ پروگرام سے متاثر تھے جبکہ پروگرام سے متاثر دیگر کئی یونیورسٹی کے طلبہ گذشتہ کئی ماہ سے لاپتہ ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک میں موجود اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 'ان طلبہ کی فہرست تیار کرکے شائع کریں جو لاپتہ ہیں'۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں گذشتہ کئی ماہ سے درجنوں دہشت گردی کے حملے ہوئے ہیں جن میں اقلیتوں اور سیکولر رضاکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا 'ہم اس حوالے سے مزید سختی اختیار کریں گے، ہمیں بنگلہ دیش سے دہشت گردی کی جڑیں اکھاڑ پھیکنا ہوں گی'۔

یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے 3 مبینہ دہشت گردوں نے ڈھاکہ کے ایک کیفے پر حملے میں 20 مغویوں کو ہلاک کردیا تھا، ان حملہ آوروں کا تعلق ڈھاکہ کے اہم اسکولوں اور کالجوں سے بتایا گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ کی جانب سے دہشت گردی کے حملوں میں ملوث ہونے کی خبروں کے بعد ملک میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے جبکہ اس سے قبل مدارس کے طالبہ کو ایسے حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش:اسلام چھوڑکرعیسائی ہونے والا شخص قتل

ادھر بنگلہ دیش کی وزیر تعلیم نور اسلام ناہید کا کہنا تھا کہ اسکولوں کی انتظامیہ ایسے غیر حاضر طلبہ کی معلومات فراہم کریں جو گذشتہ 10 روز سے بغیر کسی وجہ سے غیر حاضر ہے۔

اس کے علاوہ ایک یونیورسٹی کے طالب علم پر الزام ہے کہ اس نے عید کے اجتماع پر حملہ کرکے 8 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ دونوں حملے ایک ہی کالعدم تنظیم کی جانب سے کیے گئے ہیں، جبکہ داعش مذکورہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں