فیس بک کے ذریعے مقبولیت حاصل کرنے والی پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ اکثر تنازعات کے زد میں رہتی ہیں اور گزشتہ دنوں شادی کا اعتراف بھی کرچکی ہیں۔

اب انہوں نے ڈان امیجز سے ایک انٹرویو کے دوران اس شادی اور اپنی زندگی کے دیگر پہلوﺅں پر روشنی ڈالی ہے۔

قندیل بلوچ کے مطابق " جب میں 17 سال کی تھی تو میرے والدین نے زبردستی ایک ان پڑھ شخص سے میری شادی کروادی، جو مجھ پر تشدد کرتا تھا، چھوٹے دیہات اور بلوچ خاندانوں میں ایسا ہوتا رہتا ہے جیسا میرے ساتھ ہوا"۔

ان کا کہنا تھا " میں والدین سے کہا بھی تھا کہ میں اس طرح زندگی گزارنا نہیں چاہتی، میں بچپن سے کچھ بننا چاہتی تھی اور اپنے پیروں پر کھڑی ہوکر اپنے لیے کچھ کرنا چاہتی تھی، مگر 17 سال کی عمر میں میری شادی کروا دی گئی جس پر میں خوش نہیں تھی اور میں نے اسے کبھی اپنے شوہر کے طور پر قبول نہیں کیا، میں نے اس کے ساتھ ڈیڑھ سال گزارا، صرف میں جانتی ہوں کہ میں نے کیسے وہ دن گزارے اور وہ بھی صرف بچے کے لیے، ورنہ تو میں ایک ماہ بھی اس کے ساتھ نہیں رہتی"۔

واضح رہے کہ کوٹ ادو کے علاقے شیخ عمر کے رہائشی عاشق حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی 22 فروری 2008 کو فوزیہ عظیم (قندیل بلوچ) سے شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق عاشق حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ قندیل پڑھائی کے لیے کالج میں داخلہ نہ کروانے اور رہائش کے لیے کوٹھی نہ لے کر دینے پر انھیں چھوڑ کر پہلے ڈیرہ غازی خان کے درالامان اور بعدازاں دارالامان ملتان چلی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں : قندیل بلوچ کا شادی کا اعتراف

ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ملتان کے دارالامان میں رہائش کے دوران قندیل بلوچ کا 11 ماہ کا بیٹا مشال بھی ان کے ساتھ تھا جسے 4 جون 2009 کو عدالت میں بیان دے کر انھوں نے شوہر عاشق حسین کے حوالے کردیا۔

ایک سوال کے جواب میں قندیل بلوچ کا کہنا تھا " چونکہ میں خوبصورت اور اپنے شوہر سے کم عمر تھی، اس لیے وہ مجھ پر اعتماد نہیں کرتا تھا اور مجھ پر تشدد کرتا تھا، بچے کی پیدائش کے بعد میں نے اسے کہا کہ میں اپنی تعلیم مکمل اور ملازمت کرنا چاہتی ہوں مگر وہ اس کے لیے رضا مند نہیں ہوا، جبکہ میرے گھروالوں نے بھی مجھ سے تعاون نہیں کیا"۔

انہوں نے مزید بتایا " اس شخص نے مجھ پر تیزاب پھینکنے کی کوشش بھی کی، وہ کہتا تھا کہ میں تمہارا چہرہ جلا دوں گا کیونکہ تم بہت خوبصورت ہو، اور آج میڈیا مجھے خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں آگے لانے کی بات کرنے کا کوئی کریڈٹ نہیں دیتا"۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ" شادی کے ایک سال بعد بچے کی پیدائش ہوئی، جس کے بعد لڑائیاں، جھگڑے ہونے لگے اور وہ مجھ پر تشدد کرنے لگا، جب گھروالوں نے تعاون نہیں کیا تو میں گھر سے بھاگ کر دارالامان چلی گئی کیونکہ یہ حق تھا، اس وقت بچہ میرے ساتھ تھا اور مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرنا چاہئے، اسی دوران میں بہت زیادہ بیمار ہوئی اور میں نے اپنا بیٹا اس شخص کو واپس کردیا"۔

ان کے بقول " تندرست ہونے کے بعد میں نے تعلیم مکمل کی، ملازمتیں جیسے مارکیٹنگ جارب، بس ہوسٹس وغیرہ کیں، اور اس کے بعد شوبز کی دنیا میں کام شروع کیا"۔

اس حوالے سے قندیل بلوچ نے بتایا " 2012، 2013 میں چھوٹے فیشن شوز اور فوٹو شوٹس سے میں نے کام شروع کیا، جس دوران میں نے بہت سی چیزوں کو قریب سے دیکھا، میں نے اپنے گھروالوں سے تعلق کو برقرار رکھنے کی کوشش کی اور انہیں ملتان میں گھر خرید کردیا، میرے والدین اب ملتان میں مقیم ہیں، اور اب وہ شخص اٹھ کر کھڑا ہوگیا ہے اور کہہ رہا ہے کہ میں اس کی بیوی ہوں، اس سے پہلے وہ کہاں تھا؟"

ایک سوال کے جواب میں قندیل بلوچ نے کہا کہ ان کی طلاق ہوچکی ہے " طلاق ہوگئی تھی، خلع ہوگیا تھا"۔

تبصرے (0) بند ہیں