اسحاق ڈار کو کلین چٹ ملنے پر عمران خان ناراض

17 جولائ 2016
عمران خان، اسحاق ڈار — فائل فوٹو
عمران خان، اسحاق ڈار — فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو کلین چٹ دینے پر عمران خان ناراض ہوگئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کردی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور نیب کا کنٹرول سنبھال لیں۔

اپنے بیان میں عمران خان نے نیب کی جانب سے دیے جانے والے حالیہ فیصلوں پر خدشات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیب اور دوسرے ادارے اپنا کام درست طریقے سے کررہے ہوتے تو آج ملک میں منی لانڈرنگ مکمل طور پر ختم ہوچکی ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کو ’کلین چٹ‘ مل گئی

انہوں نے مزید کہا کہ نیب اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے، نیب نے کرپشن کے 179 مقدمات میں اسحاق ڈار کا نام شامل کیا تھا اور یہ فہرست سپریم کورٹ میں پیش کی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ اب نیب نے یہ کہہ کر کیسز بند کردیے کہ اسے اسحاق ڈار کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔

عمران خان نے کہا کہ نیب کو یہ بتانا چاہیے کہ گزشتہ 15 برس کے دوران اس نے کیس کو ثابت کرنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے یا پھر عوام کا پیسہ ضائع کرتا رہا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ جب ایک مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے تو نیب اسے کیسے بند کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کے حوالے سے ملک میں پہلے ہی غیر یقینی صورتحال ہے، اسحاق ڈار کو کلین چٹ دینے پر نیب کو شرم آنی چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر نیب اپنا کام ٹھیک طریقے سے کررہا ہوتا تو پاکستانیوں کے ڈالرز آف شور کمپنیوں میں نہیں ہوتے۔

مزید پڑھیں: میگا کرپشن کیسز کی فہرست ، وزیر اعظم کا نام شامل

عمران خان نے نشاندہی کی کہ سابق چیئرمین نیب فصیح بخاری نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ملک میں یومیہ 12 ارب روپے کی کرپشن کی جاتی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب حکمرانوں کے تحفظ میں مصروف ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی ساکھ کھو بیٹھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو مداخلت کرنی چاہیے اور آرٹیکل 184(3)/190کے تحت نیب کا کنٹرول سنبھال لینا چاہیے تاکہ اس کی کارکردگی بہتر ہوسکے۔

یہ خبر 17 جولائی 2016 کے روزنامہ ڈان میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں