بابری مسجد کی جگہ مندرکی تعمیر،مودی کیلئےدرد سر

18 جولائ 2016
کیشف پرساد موریا کو اتر پردیش میں بی جے پی کا سربراہ منتخب ہونے پر پارٹی ارکان مبارکبار دے رہے ہیں—فوٹو/ رائٹرز
کیشف پرساد موریا کو اتر پردیش میں بی جے پی کا سربراہ منتخب ہونے پر پارٹی ارکان مبارکبار دے رہے ہیں—فوٹو/ رائٹرز

ایودھیا: ہندوستان کی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ 'رام مندر' کی تعمیر کے حوالے سے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ 1992 میں مشتعل ہجوم نے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے بعد سے یہ مقام ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان وجہ تنازع بنا ہوا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی مہم چلانے والے بااثر ہندو راہب نرتیا گوپال داس کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے یہ مندر نریندر مودی کے دور میں تعمیر ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:'رام کی جنم بھومی ایودھیا میں نہیں، پاکستان میں ہے'

اتر پردیش میں آئندہ برس ریاستی انتخابات ہونے ہیں اور یہاں کا نتیجہ نریندر مودی کی ایوان بالا میں گرفت کا تعین کرے گا۔

ریاستی انتخابات میں کامیابی کے لیے نریندر مودی کا معاشی اصلاحات کا ایجنڈا یہاں زیادہ کارگر نظر نہیں آتا۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیاکہ وہ انتخابی مہم سے مندر کی تعمیر کا معاملہ بالکل علیحدہ چاہتے ہیں۔

قول و فعل میں تضاد

ہندوستانی ریاست اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سربراہ کیشف پرساد موریا نے حال ہی میں ایودھیا کا دورہ کیا، اس موقع پر رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انتخابی مہم میں بی جے پی کی حکمت عملی ترقی اور کرپشن کے خاتمے پر مبنی ہوگی۔

جب ان سے ہندو مندر کی تعمیر کے مطالبات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ عدالت کرے گی، ہم تمام جمہوری اداروں کا احترام کرتے ہیں۔

ایودھیا میں نرتیا گوپال داس کی سالگرہ کے موقع پر عقیدت مند بیان سن رہے ہیں—فوٹو رائٹرز
ایودھیا میں نرتیا گوپال داس کی سالگرہ کے موقع پر عقیدت مند بیان سن رہے ہیں—فوٹو رائٹرز

بظاہر تو انہوں نے مندر کی تعمیر کے حوالے سے کھل کر کوئی بات نہیں کی لیکن وہ دراصل ایودھیا نرتیا گوپال داس کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے آئے تھے اور ان کے آس پاس دن بھر وہی لوگ تھے جو مندر کی تعمیر کے حق میں ہیں۔

موریا نے ہاتھ باندھ کر نرتیا گوپال داس سے 'آشیرباد' بھی حاصل کی۔

مورخ رام چندر گوہا کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے نریندر مودی اتر پردیش کے انتخابات میں ہر قیمت پر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ جانتے ہیں کہ مندر کی تعمیر ان کی ساکھ کے لیے تباہ کن ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ممکن ہے مودی حکومت گائے ذبح کرنے پر پابندی جیسے دیگر اقدامات کرکے سخت گیر ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھے۔

ہندو روایات میں یہ کہا جاتا ہے کہ ایودھیا رام کی جائے پیدائش ہے اور دائیں بازو کے ہندو رہنما اُس مقام پر مندر کی تعمیر چاہتے ہیں جہاں بابری مسجد موجود تھی۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد کی برسی پر سخت سیکیورٹی
مبینہ طور پر رام مندر کی تعمیر کے لیے لائے جانے والے پتھروں کے سائے میں ایک بندر نے پناہ لے رکھی ہے—فوٹو / رائٹرز
مبینہ طور پر رام مندر کی تعمیر کے لیے لائے جانے والے پتھروں کے سائے میں ایک بندر نے پناہ لے رکھی ہے—فوٹو / رائٹرز

بی جے پی کے منشور میں بھی یہ بات موجود ہے کہ وہ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے مندر کی تعمیر کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

اب جبکہ نریندر مودی اپنے دور اقتدار کا نصف حصہ مکمل کرنے والے ہیں، انہیں ووٹ دے کر کامیاب بنانے والی ہندو تنظیمیں چاہتی ہیں کہ وہ اپنا وعدہ پورا کریں۔

مودی کا موقف

مودی کے لیے اس حوالے سے کافی مشکل ہے، اگر وہ مندر کی تعمیر کا گرین سگنل دیتے ہیں تو اپنے حامیوں کو تو خوش کردیں گے لیکن ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوجائیں گے۔

1992 میں جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا تو صرف ممبئی میں ایک ہزار افراد جان سے گئے تھے، جوابی حملوں میں مزید 257 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

ایک مزدور پتھر پر نقش و نگار بنارہا ہے جس کے بارے میں وشوا ہندو پرشاد کا کہنا ہے کہ یہ رام مندر میں استعمال ہوں گے—فوٹو / رائٹرز
ایک مزدور پتھر پر نقش و نگار بنارہا ہے جس کے بارے میں وشوا ہندو پرشاد کا کہنا ہے کہ یہ رام مندر میں استعمال ہوں گے—فوٹو / رائٹرز

96 سالہ محمد ہاشم انصاری دسمبر 1992 کی اُس صبح کو یاد کرتے ہیں جب مشتعل ہجوم نے بابری مسجد پر حملہ کردیا تھا، انہوں نے اپنے گھر سے مسجد کے گنبد گرتے دیکھے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے خلاف ہیں تاہم وہ کہتے ہیں کہ ہندو تنظیمیں ایسا کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں، وہ اقتدار میں ہیں اور جو چاہے کرسکتے ہیں۔

نریندر مودی کے ایک قریبی ساتھی کا کہنا ہے کہ ریاستی انتخاب کے لیے مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی مندر کے حوالے سے کوئی بات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، وہ ملکی ترقی پر بات کریں گے۔

جون میں اپنی 78 ویں سالگرہ کے موقع پر نرتیا گوپال داس نے ملک کے بااثر ترین ہندو مذہبی رہنماؤں سے نجی ملاقاتیں کیں اور اپنا پیغام پہنچایا۔

ملاقات میں موجود ایک شخص کے مطابق انہوں نے پیغام دیا کہ مندر کی تعمیر کے معاملے پر مذہبی اور سیاسی موقف یکساں ہونا چاہیے، ہر شہر میں مذہبی رہنماؤں کو رام مندر کی اہمیت اجاگر کرنی چاہیے۔

آر ایس ایس کی لابنگ

بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرست تنظیم سمجھی جانے والی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے بھی اپریل میں ایوان بالا کے انتخابات کے لیے جارح مزاج سیاستدان سبرامانیان سوامی کے لیے لابنگ کی تھی۔

دو ہفتوں بعد ہی سوامی نے پارلیمنٹ میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے ایودھیا میں مندر کی تعمیر کے حوالے سے فیصلہ لینے کی موثر کوششیں نہیں کیں۔

وشوا ہندو پرشاد کے ترجمان شرد شرما ایک مندر میں موجود ہیں جس کی دیوار پر رامائن لکھی ہے—فوٹو/ رائٹرز
وشوا ہندو پرشاد کے ترجمان شرد شرما ایک مندر میں موجود ہیں جس کی دیوار پر رامائن لکھی ہے—فوٹو/ رائٹرز

نرتیا گوپال داس نے بھی مندر کی تعمیر کے حوالے سے نریندر مودی کو امید کی کرن قرار دیا، ان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں نریندر مودی کا وزیراعظم ہونا خدا کا تحفہ ہے۔

ادھر وشوا ہندو پرشاد (وی ایچ پی) یا ورلڈ ہندو کونسل کے ترجمان شرد شرما کا کہنا ہے کہ مندر کی تعمیر کا دن لوگوں کی توقع سے جلد آجائے گا اور نریندر مودی کی سربراہی میں ہمیں لگ رہا ہے کہ یہی درست وقت ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں