دی کونجیورنگ 2 : 2016 کی بہترین ہارر فلم

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2016
— پبلسٹی فوٹو
— پبلسٹی فوٹو

ڈائریکٹر جیمز وان کو 2004 میں کلاسیک فلم Saw سے شہرت ملی اور پھر انہوں نے انسائیڈیوس (2011) اور دی کونجیورنگ (2013) کی ہدایات دیں، جنھیں ناقدین نے کافی پسند کیا۔

انہوں نے انسائیڈیوس چیپٹر ٹو جیسی فلم بھی بنائی، جس کے سیکوئل نے پرستاروں کو فکرمند کردیا تھا۔

خوش قسمتی سے دی کونجیورنگ ٹو جیمز وان کا بہترین کام ہے اور یہ مزید بھی بہتر ہوسکتی تھی اگر اس میں چند خامیاں نہ ہوتیں۔

دی کونجیورنگ ٹو ہمیں '70 کی دہائی کے برطانیہ' میں لے جاتی ہے، اگر آپ کا خیال ہے کہ مارگریٹ تھیچر کے دور کا آغاز فلم کا سب سے خوفناک پہلو ہے تو ایسا نہیں، اس میں زیادہ دہشت ناک چیزیں موجود ہیں۔

اس سیکوئل کی بہترین چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس میں کچھ حقیقی تاریخی قتل کو کہانی کو رواں رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

جب فلم کا آغاز ہوتا ہے، تو ہمیں ماورائی معاملات کی تحقیقات کرنے والوں کے بارے میں علم ہوتا ہے، ایڈ وارن (پیٹرک ولسن) اور لورین وارن (ویرا فارمیگا) جو امریکا میں کچھ لوگوں کے خوفناک قتل کی تفتیش کررہے ہوتے ہیں، ہوسکتا ہے آپ کو علم ہو کہ 1974 میں رونالڈ ڈی فیو جونیئر نے اپنے باپ، ماں، دو بھائیوں اور دو بہنوں کو نیویارک کے علاقے Amityville میں واقعاپنے گھر میں قتل کردیا تھا۔

ایک سال بعد جب جارج اور کیتھی لیوٹز اپنے تین بچوں کے ہمراہ اسی گھر میں منتقل ہوئے تو انہوں نے ماورائی سرگرمیوں کا سامنا ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس چیز نے انہیں اتنا خوفزدہ کیا کہ وہ صرف 28 دن بعد ہی وہ گھر چھوڑ کر چلے گئے۔

اگرچہ کیتھی لیوٹز کے دعوے کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوسکی تاہم ان کے تجربات پر ایک بیسٹ سیلر ناول ضرور سامنے آگیا۔

دی کونجیورنگ ٹو کی افسانوی دنیا میں ایڈ اور لورین وارن یہ جاننے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں کہ رونالڈ ڈی فیو جونئیر کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کے پیچھے آسیب تو نہیں۔

ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو محسوس ہو کہ یہ ایک حقیقی المیے کا عدم احترام ہے مگر اس چیز نے فلم کو زیادہ خوفناک بنا دیا ہے۔

یہاں لورین ایک آسیب زدہ نن اور اپنے شوہر کے قتل کا خواب دیکھتی ہے۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ایک سال ہم ہوگسن خاندان سے لندن میں ملتے ہیں، جنھیں اپنے گھر میں ماورائی واقعات کا سامنا ہوتا ہے اور ان کے چار بچوں میں دوسرے نمبر پر موجود بچے پر آسیب حاوی ہوجاتا ہے اور ماں جو ان واقعات کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتی ہے، ایڈ اور لورین سے مدد کی درخواست کرتی ہے۔

لورین اپنے شوہر کو یہ نہیں بتاتی کہ اس نے Amityville میں اس کی موت کو دیکھا تھا اور اس نئے کیس کا سامنا کرنے میں کافی احتیاط کا مظاہرہ کرتی ہے۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اس فلم کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ یہ کچھ زیادہ طویل ہے یعنی اس کا دورانیہ کم ہونا چاہیئے تھا۔

اس میں کم از کم بیس منٹ تک واقعات کی تشریحات اور فضول مناظر ہیں جنھیں ایڈیٹنگ روم میں کاٹ دیاجانا چاہیئے تھا۔

مگر یہ ماننا پڑے گا کہ فلم میں مضبوط کردار نگاری کو پیش کیا گیا، خاص طور پر ہوگسن خاندان کو، جو زبردست رہا۔

یہ بھی پڑھیں : ہارر مووی دیکھتے ہوئے فلم بین ہلاک، لاش غائب

جہاں تک دہشت یا خوف کی بات ہے تو جیمز وان نے ثابت کیا ہے کہ جب کسی کو خوفزدہ کرنا ہو تو طریقہ کار میں تنوع لانا چاہیئے۔

اس فلم میں ہارر کے تمام پہلوﺅں کو شامل کیا گیا ہے بشمول آسیب زدہ گھر اور دیگر مناظرکے اور جیمز وان نے ان تمام آپشنز کو بہت موثر اور صلاحیت کے ساتھ استعمال کیا ہے۔

فلم کو دیکھتے ہوئے دہشت کا احساس آہستہ آہستہ بڑھنے لگتا ہے، جس کا ذائقہ آپ اپنی زبان اور جلد پر محسوس کرسکتے ہیں۔

اگر آپ ہارر فلموں کے شائق ہیں تو آپ اس فلم کو ضرور پسند کریں گے۔

خوفناک تشدد اور دہشت انگیز مناظر ہونے کی وجہ سے اس فلم کو 'آر ریٹنگ' دی گئی ہے۔


یہ مضمون پہلے 24 جولائی کو ڈان سنڈے میگزین میں شائع ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں