کراچی: سپر ہائی وے کے قریب ہر سال مویشی منڈی کا انتظام کرنے والی کمپنی پر 500 سے زائد نیم کے درختوں کو کاٹنے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

سندھ کا محکمہ جنگلات کئی دنوں سے کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی کوشش کررہا تھا تاہم ملیر پولیس ایف آئی آر کاٹنے سے مسلسل انکار کررہی تھی۔

محکمہ جنگلات نے اس معاملے پر ملیر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے سامنے بھی درخواست پیش کی تھی اور ان کے احکامات پر ہی پولیس نے مقدمہ درج کیا۔

سندھ کے محکمہ جنگلات کے رینج فوریسٹ آفیسر عمران بھٹو کی رپورٹ پر سپر ہائی وے پر ٹول پلازہ اور وادی حسین قبرستان کے اطراف میں نیم کے 540 درختوں کو کاٹنے پر 'ایوریسٹ انٹرنیشنل' نامی کمپنی کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 379، 427 اور 34 لے تحت مقدمہ (16/93) درج کرلیا گیا۔

جج خالد حسین شاہانی نے اپنے حکم میں ملیر کے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ سپر ہائی وے کے اطراف 540 نیم کے درختوں کی کٹائی کی تحقیقاتی رپورٹ 11 اگست کو پیش کریں۔

انہوں نے ملیر کے اسٹیشن ہائوس آفیسر(ایس ایچ او) کو ہدایت کی کہ وہ میسرز ایوریسٹ انٹرنیشنل کے ذمہ دار افسران کے خلاف مقدمہ درج کریں اور ایس ایس پی آپریشنز کو ہدایت کی کہ معاملے کی تحقیقات کیلئے ایک ایماندار پولیس افسر کی ڈیوٹی لگائیں جس کا عہدہ ڈی ایس پی سے کم نہ ہو۔

واضح رہے کہ محکمہ جنگلات سندھ نے صدر پاکستان کی ہدایت پر 8 برس قبل سپر ہائی وے پر ٹول پلازہ سے وادی حسین قبرستان تک نیم کے درخت لگائے تھے۔

تاہم مذکورہ کمپنی نے 540 نیم کے درخت کاٹ دیے تاکہ یہاں لگائی جانے والی عارضی مویشی منڈی سڑک سے واضح طور پر دکھائی دے سکے۔

ڈویژنل فوریسٹ آفیسر عطاء اللہ شیخ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملیر کنٹونمنٹ کے اسٹیشن کمانڈر کو مطلع کردیا ہے کہ 4 اگست کی شب عسکری ہائوسنگ اسکیم(اے ایچ ایس) کے سامنے 540 نیم کے درختوں کو بے رحمی سے کاٹ دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب محکمہ جنگلات کے حکام موقع پر پہنچے تو جو لوگ درخت کاٹ رہے تھے اور اپنے اوزار اور گاڑی لے کر فرار ہوگئے اور عسکری ہائوسنگ اسکیم کی حدود میں داخل ہوگئے۔

جب محکمہ جنگلات کے عہدے داروں نے عکسری ہائوسنگ اسکیم کے حکام سے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا تاہم کچھ دیر بعد ایک ٹینکر آیا اور اس نے اے ایچ ایس میں داخل ہونے والی گاڑی کے ٹائروں کے نشانات مٹادیے۔

ڈویژنل فوریسٹ آفیسر کی جانب سے کور 5 ہیڈکوارٹرز کراچی، ڈائریکٹر جنرل ہائوسنگ اور جی ایچ کیو راولپنڈی کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ یہ درخت ایوریسٹ انٹرنیشنل نامی کمپنی کی جانب سے ایک غیر قانونی مویشی منڈی کی وجہ سے کاٹے ہیں جو اے ایچ ایس کیلئے تجویز کردہ زمین پر لگائی جاتی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق فوری کارروائی کا آغاز کیا جائے۔

یہ خبر 10 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں