استنبول: ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد شروع ہونے والے کریک ڈائون میں 50 ہزار سے زائد افراد کو معطل، برطرف یا گرفتار کیا گیا تاہم اب جیلوں میں گنجائش ختم ہونے کی وجہ سے 38 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حکومت نے قیدیوں کی رہائی کے قانون میں اصلاحات کا فرمان جاری کیا ہے جس کے تحت ابتدائی طور پر تقریباً 38 ہزار قیدیوں کو رہائی دی جائے گی۔

اصلاحات کے تحت وہ قیدی جن کی سزا کی تکمیل میں دو برس یا اس سے کم کا عرصہ باقی ہو اسے رہا کردیا جائے گا تاہم انہیں دو سال تک زیر نگرانی رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک

اس سے قبل رہائی کے بعد زیر نگرانی رکھنے کی مدت ایک سال تھی جس میں اب اضافہ کردیا گیا ہے۔

اصلاحات کے تحت وہ قیدی جو دہشتگردی ، قتل، تشدد اور جنسی جرائم پر سزا کاٹ رہے ہیں رہائی کے اہل نہیں ہوں گے۔

ترکی کے وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ رہائی کے قانون میں اصلاحات ایمنسٹی اسکیم نہیں تاہم انہوں نے اس تبدیلی کی کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی۔

اصلاحاتی فرمان میں مزید 2 ہزار 360 پولیس افسران، 100 فوجی اہلکار اور ترک انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے 196 ملازمین کی برطرفی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ترکی میں تین ماہ کیلئے ایمرجنسی نافذ

واضح رہے کہ ترکی کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی تعداد میں گزشتہ 15 برس کے دوران بے پناہ اضافہ ہوا ہے، مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق ترکی کی جیلوں میں ایک لاکھ 88 ہزار قیدی موجود ہیں جو گنجائش سے 8 ہزار زیادہ ہیں۔

15 جولائی کو اقتدار پر قبضے کی ناکام کوشش کے دوران جھڑپوں میں تقریباً 240 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کے بعد ترک حکام اب تک سازش میں ملوث ہونے کے شبے میں 35 ہزار افراد کو گرفتار کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ فوج کے ایک باغی گروپ کی جانب سے بغاوت کی کوشش کے بعد 21 جولائی کو ترکی نے ملک بھر میں تین ماہ کیلئے ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں