اسلام آباد: چیف کمشنر برائے افغان مہاجرین ڈاکٹر عمران زیب نے انکشاف کیا ہے کہ ہزاروں پاکستانی شہری مراعات حاصل کرنے کے لیے خود کو افغان مہاجرین ظاہر کرکے اپنی پاکستانی شہریت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سرحدی و ریاستی امور کا اجلاس چیئرمین غالب خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیف کمشنر برائے افغان مہاجرین نے بتایا کہ 20 ہزار پاکستانیوں نے مراعات حاصل کرنے کے لیے افغان مہاجرین کے کارڈ بنوائے، جس پر نادرا نے ان کے شناختی کارڈز بلاک کردیئے ہیں۔

اجلاس میں مزید انکشاف کیا گیا کہ بلوچستان میں ایسے ہزاروں افغانی موجود ہیں، جنہوں نے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کرلیے ہیں۔

اجلاس میں وزارت سیفران کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ افغان مہاجرین کو مدت قیام کے حوالے سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے قیام میں 6 ماہ کی توسیع

کمیٹی اراکین نے افغان مہاجرین کے لیے آنی والی امداد میں خرد بُرد کی شکایت بھی کی۔

رکن قومی اسمبلی نذیر خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کے لیے آنے والی غیر ملکی امداد کا پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہاں خرچ ہوتی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ افغان مہاجرین کی امداد کے لیے دیئے گئے پیسے کہاں خرچ ہوئے؟

اراکین نے وزارت سیفران کے حکام سے سوال کیا کہ جب حکام خود امداد کے پیسے ہڑپ کر رہے ہوں تو افغان مہاجرین پاکستان سے افغانستان کیسے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کے پاکستان قیام میں توسیع

چیئرمین کمیٹی غالب خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں افغان مہاجرین کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے، کمیٹی کو اس پر شدید تحفظات ہیں۔

وزارت سیفران کے حکام نے بتایا کہ 1980 سے 44 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان آئے، جبکہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق لاکھوں مہاجرین واپس جاچکے ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں 15 لاکھ 60 ہزار رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں، جبکہ عیدالفطر کے بعد 70 ہزار رجسٹرڈ افغان مہاجرین واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’افغان مہاجرین کو ہر حال میں پاکستان سے جانا ہوگا‘

قائمہ کمیٹی نے حکومت کو افغان پالیسی میں نرمی کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے افغان مہاجرین کا بڑی تعداد میں انخلا کی بنیادی وجہ بارڈر پر سختی ہے۔

کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی 35 سال تک مہمان نوازی پاکستان نے کی تاہم اب افغانستان سے سارے فوائد ہندوستان لے رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں