دوپہر کو بہت زیادہ سونا امراض کا خطرہ بڑھائے

25 اگست 2016
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— کریٹیو کامنز فوٹو

دوپہر کو کچھ دیر تک سونا صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے مگر اس دورانیہ طویل ہونا دل کے مسائل اور ذیابیطس جیسے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

مشی گن یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 3 لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ لے کر یہ نتیجہ نکالا گیا جو افراد دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ دوپہر کی نیند لینے کے عادی ہوتے ہیں ان میں تھکاوٹ کا احساس بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جس کے باعث ذیابیطس کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح ایک گھنٹے سے زائد قیلولہ اور تھکاوٹ میٹابولزم کے نظام کو بھی نقصان پہنچا کر امراض قلب کے عوامی جیسے موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر وغیرہ کا خطرہ 50 فیصد پہنچا دیتا ہے۔

تاہم تحقیق میں طویل قیلولے اور امراض کے خطرات کی وجہ کا تعین نہیں کیا جاسکا یعنی محققین یہ بتانے سے قاصر رہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ دوپہر میں بہت زیادہ سونا اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ جسم میں سب کچھ ٹھیک نہیں۔

تحقیق کے مطابق اس کی ایک ممکنہ وجہ دن میں زیادہ نیند کے باعث رات کو کم سونا ہے جس سے دماغ سے تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمونز جیسے کورٹیسول کی زیادہ مقدار خارج ہوتی ہے جو بلڈ پریشر کو بڑھاتی ہے۔

چند ماہ قبل ایڈیلیڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دوپہر کو 15 سے 30 منٹ کی نیند ذہنی ہوشیاری، یاداشت، دماغی افعال کو بڑھانے جبکہ مزاج کو خوشگوار بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر کی یہ مختصر نیند دماغی افعال پر زبردست مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔

تحقیق کے مطابق قیلولہ لوگوں کے ذہن کے لیے بہت اچھا ہوتا ہے کیونکہ یہ اس کی صفائی کا کام کرتا ہے۔

محققین کے مطابق اگر لوگ قیلولے کو عادت بنالیں تو وہ معلومات کو زیادہ تیزی اور موثر طریقے سے ذخیرہ، برقرار اور یاد کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔

تاہم سب سے ضروری امر یہ ہے کہ دوپہر کی نیند مختصر یعنی آدھے گھنٹے سے زیادہ نہ ہو کیونکہ وہ ذہن کے لیے فائدے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں