بستر پر اسمارٹ فونز کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ

04 ستمبر 2016
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— کریٹیو کامنز فوٹو

آج کل ہر وقت لوگوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فون ہوتا ہے چاہے وہ سونے کے لیے ہی کیوں نہ لیٹے ہوئے ہوں۔

مگر یہ عادت جسم اور دماغ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق سونے سے قبل اسمارٹ فونز کا استعمال کرنا سب سے پہلے تو نیند کو متاثر کرتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ فون کی اسکرین سے خارج ہونے والی شعاعیں آنکھوں کو متاثر کرتی ہیں اور دماغ کو بتاتی ہیں کہ جاگتے رہو ابھی سونے کا وقت نہیں ہوا۔

اسمارٹ فون ہاتھ میں ہونے سے دماغ نیند کا باعث بننے والا کیمیکل میلاٹونین کی مقدار بڑھاتا نہیں۔

تحقیق کے مطابق اگر آپ کی نیند متاثر ہوتی ہے اور آپ پانچ سے چھ گھنٹے ہی سو پاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں دوران نیند جسم کے اندر زہریلے مواد کی صفائی کا عمل مناسب طریقے سے نہیں ہوپاتا۔

یہ زہریلے اثرات پھر جسم کے اندر موجود رہتے ہیں جس کے نتیجے میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، مختصر المدت یاداشت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، مسائل کا حل نکالنے کی صلاحیت بھی ناقص ہوسکتی ہے۔

اور ہاں کم نیند کا نتیجہ لوگوں کے اندر نقصان دہ غذا کے استعمال کا رجحان بھی بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں موٹاپے، ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اسمارٹ فونز کے استعمال کا نظام الاوقات طے کرنا چاہئے اور سونے سے کم از کم ایک گھنٹے پہلے اسکرینز کو آنکھوں کے سامنے نہیں لانا چاہئے۔

تبصرے (0) بند ہیں