اقوام متحدہ: پاکستان، ہندوستان میں لفظی جنگ متوقع

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2016
مظفرآباد: وزیر اعظم نواز شریف نے آزاد جموں کشمیر میں حریت رہنماؤں سے ملاقات  کی—فوٹو /پی پی آئی
مظفرآباد: وزیر اعظم نواز شریف نے آزاد جموں کشمیر میں حریت رہنماؤں سے ملاقات کی—فوٹو /پی پی آئی

اسلام آباد/مظفرآباد: رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس کے موقع پر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر لفظی جنگ کی توقع کی جارہی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے خطاب میں بھرپور طریقے سے مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے جبکہ ہندوستان میڈیا کے مطابق ہندوستان نے بھی کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کو مناسب جواب دینے کے تیاری کرلی ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت سے قبل آزاد جموں و کشمیر میں حکومتی نمائندوں اور حریت رہنماؤں سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں خطاب: وزیر اعظم کشمیری رہنماؤں سے تجاویز لیں گے

وزیر اعظم نے کشمیری رہنماؤں کو یقین دلایا کہ وہ اپنے خطاب میں کشمیر کا معاملہ بھرپور طریقے سے دنیا کے سامنے رکھیں گے۔

وزیر اعظم نواز شریف جنرل اسمبلی کے اجلاس سے 21 ستمبر کو خطاب کریں گے جبکہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی جگہ ہندوستام کی نمائندگی کرنے والے وزیر برائے خارجہ امور سشما سوراج 26 ستمبر کو خطاب کریں گی۔

وزیر اعظم نواز شریف کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’وزیر اعظم اپنے خطاب میں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال پر توجہ مرکوز رکھیں گے اور خاص طور پر انڈین فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھائیں گے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر بھی زور دیں گے کہ وہ سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے حوالے سے کیا گیا وعدہ پورا کریں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خطاب میں ہمیشہ ہی پاکستان کی جانب سے کشمیر کا تذکرہ کیا جاتا رہا ہے تاہم صورتحال سے واقف عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس بار نواز شریف کے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا خاص تذکرہ ہوگا۔

8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی انڈین فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے اب تک جھڑپوں اور تصادم میں 90 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 700 سے زائد وہ افراد ہیں جو چھرے لگنے سے جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں بربریت:عالمی برادری کو خاموشی توڑنی پڑے گی،وزیراعظم

مظفرآباد میں حریت رہنماؤں سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ظلم و ستم اور بربریت کی انتہا ہو چکی ہے، کشمیری انصاف اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں اور ایک دن آئے گا جب کشمیری آزاد ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے اور دنیا بھر کے قائدین سے بات کریں گے، جبکہ اس تنازع کے حل کے لیے پاکستان کی سیاسی و سفارتی حمایت جاری رہے گی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو عالمی برادری تسلیم کرچکی ہے، جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایسی تحریکوں کو طاقت سے مٹایا نہیں جاسکتا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا تھا لیکن افسوس کہ وہ خود اپنی قرار داد پر عمل درآمد کرانے سے قاصر ہے۔

ہندوستانی حکمت عملی

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مود جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، ان کی جگہ وزیر برائے خارجہ امور سشما سوراج ہندوستان کی نمائندگی کریں گی۔

انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں پاکستان کو کشمیر کے معاملے پر مناسب جواب دینے کی تیاری کرلی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:ہندوستان کا مسئلہ کشمیر پر مذاکرات سے انکار

یاد رہے کہ جب بھی پاکستان نے کشمیر کا مسئلہ اٹھایا ہندوستان نے اس کا جواب پاکستان پر دہشت گردی کی معاونت کا الزام عائد کرکے اور بلوچستان کا معاملہ اٹھاکر دیا۔

گزشتہ دنوں ہندوستان کی جانب سے پہلی مرتبہ بلوچستان کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں اٹھایا گیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا اجلا س بھی منعقد ہوگا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے دوطرفہ ملاقات بھی کریں گے‘۔

اس دورے میں وزیر اعظم نواز شریف پاکستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کا معاملہ بھی عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔

یہ خبر 17 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں